Maktaba Wahhabi

173 - 142
حدیث وسنت ابوحمزہ پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی سیاہ لباس پہننے کا جواز شیعہ زعما بالعموم سیاہ پگڑی استعمال کرتے ہیں ، اور وہ اپنی مخصوص محافل و مجالس میں سیاہ جبہ بالخصوص پہنتے ہیں ۔ ماہ ِمحرم الحرام میں ان کی ایجاد کردہ بہت سی خرافات و بدعات ورسومات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ لوگ اس مہینہ کو بطور ِ سوگ مناتے اور ان کے عوام وخواص بالعموم سیاہ لباس پہنتے ہیں ، ان کے بالمقابل اہل سنت علما و زعما جب ان کی بدعات کا ردّ کرتے ہیں تو اسی ضمن میں سیاہ لباس کی مذمت بیان کرتے ہوئے حد سے تجاوز کرجاتے اور اسے بالکل ناجائز قرار دیتے ہیں ۔ اگر کوئی سُنّی آدمی عام دنوں میں ہی سیاہ لباس استعمال کرے تو اس پر شیعہ ہونے کی پھبتی بھی کس دی جاتی ہے یا ماہ ِمحرم سے قبل کوئی آدمی سیاہ لباس پہنے ہوئے ہو تو کہہ دیا جاتا ہے کہ ابھی شیعہ حضرات نے تو سیاہ لباس پہنا نہیں ، تم نے ان سے پہلے ہی یہ پہننا شروع کردیا یا ماہ ِ محرم گزر چکا ہو تو کہتے ہیں کہ اب شیعوں نے سیاہ لباس اُتارا اور تم نے پہننا شروع کردیا۔ الغرض مختلف انداز سے اس لباس کے متعلق اظہارِ خیال کیا جاتا ہے۔ گویا سیاہ لباس کو شیعہ ہونے کی ایک علامت سمجھ لیا گیا ہے۔حالانکہ تعصب سے بالاتر ہوکر احادیث کا مطالعہ کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ احادیث ِ مبارکہ میں کہیں بھی سیاہ لباس پہننے کی ممانعت وارد نہیں بلکہ بہت سی احادیث سے اس کا جواز معلوم ہوتا ہے۔ 1. عن عائشۃ أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم لَبِس خمیصۃ سوداء فقالت عائشۃ : ما أحسنھا علیک یا رسول اللہ ؟ یشوب بیاضھا سوادک ویشوب سوادھا بیاضک، فثار منھا ریح فألقاھا، وکان تعجبہ الریح الطیبۃ (صحیح ابن حبان، موارد الظمآن، باب في صفتہٖ) ’’اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیاہ اُونی چادر زیب ِتن کی، توانہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ آپ پر کس قدر سج رہی ہے!! اس کی سفیدی آپ کی سیاہی میں اور اس کی سیاہی آپ کی سفیدی میں خوب گھل مل گئی ہے۔ بعد میں اس میں سے ناپسند سی بو آئی تو آپ نے اسے اتار پھینکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محض اچھی بو پسند تھی۔‘‘
Flag Counter