Maktaba Wahhabi

2 - 64
فکر و نظر قومی تعمیر و ترقی میں دینی مدارس کا کردار؟ ۷/ جولائی کو لندن بم دھماکوں کے بعد پاکستان میں دینی مدارس اہم ترین موضوعِ بحث کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ حکومت نے مدارس کے متعلق جو مختلف اقددامات کئے ہیں، ان کے بارے میں اخبارات میں بہت کچھ شائع ہوا ہے اور باخبر لوگ ان سے بخوبی آگاہ ہیں۔ مدارس کے بارے میں البتہ بعض سوالات ایسے ہیں جن کا تعلق مدارس کی قومی ضرورت اور افادیت سے ہے۔ ہم ذیل میں اسی نکتہ پر اپنی معروضات پیش کریں گے: اکثر لوگ مدارسِ دینیہ کے فضلاء کے بارے میں یہ اعتراض کرتے نظر آتے ہیں کہ قومی تعمیر و ترقی میں ان کا کوئی کردار نہیں، وطن عزیز میں ان مدارس کے فضلا نے کوئی اہم قومی خدمت سر انجام نہیں دی اور ان کا دائرہ کار مسجد و مدرسہ تک ہی محدود ہے۔ زندگی کے کسی اور میدان میں ان کی کارکردگی نہ ہونے کے بابر ہے!! جہاں تک مدارس کی افادیت کاتعلق ہے تو اپنے معاشرے کی موجودہ روش کو مدنظر رکھتے ہوئے اور افادیت و قومی تعمیر کے لگے بندھے نظریے کو مستند سمجھتے ہوئے مدارسِ دینیہ کو بے وقعت قرار دیا جا سکتا ہے لیکن اگر ذرا گہری نظر سے اور عدل و انصاف کی میزان میں اس اعتراض کا جائزہ لیا جائے تو یہ محض الزام سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا جسے ذرائع ابلاغ اپنے مقاصد کے لئے بڑھا چڑھا کر پھیلا رہے ہیں۔ مدارس کی افادیت و ضرورت محسوس نہ ہونے کی وجہ ہماری نظر میں پاکستانی معاشرے کا اپنی اسلامی اساس سے ہٹ جانا ہے۔ برصغیر نے قدیم ریاستی نظام سے حالیہ جدیدیت کا سفر برطانوی سامراج کے ذریعے طے کیا ہے اور یہ برطانوی استعمار اپنے ساتھ ایک پورا نظام لایا تھا جس میں معاشرت، معیشت اور سیاست کے ساتھ ایک مستقل نظامِ تعلیم بھی موجود تھا۔ اِس
Flag Counter