Maktaba Wahhabi

2 - 143
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکرو نظر ڈاکٹر ظفر علی راجا قرآن و سنت سے متصادم قانون سازی پاکستان کی تاریخ میں سال 2004ء کو ’اسلامی تشدد پسندی‘ کے خلاف حکومتی سرگرمی اور مسلح مہم جوئی کے علاوہ حدود قوانین اور توہین ِرسالت سے متعلق ضوابط کے خلا ف وفاقی حکومت اور بعض مغرب زدہ این جی اوز کی تحریک کے حوالے سے ایک خاص اہمیت کا حامل قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس سال کے دوران پاکستان کے قبائلی علاقوں ، پاک افغان سرحد کے ساتھ ساتھ اور وطن عزیز کے اندر فوجی کارروائی میں سینکڑوں ’اسلامی جنگجووٴں ‘ کو ’ہلاک‘ کیاگیا اور یہ کارروائی دمِ تحریر بھی پورے زور و شور سے جاری ہے۔ دوسرا محاذ جو سارا سال گرم رہا، وہ حدود قوانین اور توہین رسالت کی مخالفت کا ہے۔ ان دونوں مہمات کی بازگشت نہ صرف یہ کہ پوری دنیا میں سنی جاتی رہی بلکہ اکنافِ عالم سے ان دونوں محاذوں پر حکومت اور این جی اوز کو ہر طرح کی کمک بھی فراہم کی جاتی رہی ہے۔ اس کمک میں یہ اَعداد وشمار بھی شامل ہیں کہ غیرت کے نام پر پاکستان میں 2001ء کے دوران 758، 2002ء میں 823 اور 2003ء میں 1261 عورتوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ ان اعدادوشمار سے یہ ثابت کرنا مقصود ہے کہ رائج الوقت قوانین عورتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو کنٹرول کرنے میں نہ صرف یہ کہ ناکام ہیں بلکہ متعلقہ جرائم میں اضافے کی حوصلہ افزائی کا سبب بھی بن رہے ہیں ۔ اس پس منظر کے ساتھ آئندہ دنوں میں ایک اور قانونی جنگ کی منصوبہ بندی بھی کرلی گئی ہے، اس سلسلے میں قومی اسمبلی میں تین ترمیمی سفارشات زیر بحث آنے والی ہیں : (1) بین الاقوامی سطح کے دباوٴ کے زیر اثر حکومتی حلقوں نے عالمی طاقتوں کو مطمئن کرنے کے لئے ایک بل تیار کرکے تقسیم کیاجس میں ایسی تجاویز سامنے لائی گئی ہیں جو حدود آرڈیننس میں تبدیلیاں لاکر حدود آرڈیننس کے دائرہ میں آنے والی خواتین کے گرد حفاظتی حصار تعمیر
Flag Counter