Maktaba Wahhabi

77 - 79
سرگودھا روڈ اور جامعہ تہذیب البنات، حاجی آباد فیصل آباد کے درو دیوار ان کی تدریسی خدمات سے معمور ہیں ۔مولانا کی تدریسی خدمات عرصہ ۴۵ سال تک محیط ہیں ۔ آپ انتہائی خوش اخلاق، کم گو، ملنسار، نفیس شخصیت کے مالک تھے۔ ان کی ساری زندگی تدریس وتعلیم دین میں گزری اور شاگردوں کی تعداد سینکڑوں سے متجاوز ہے ، آپ کی وفات جماعت اہل حدیث کے لیے بہت بڑا صدمہ اور علمی وتدریسی حلقوں میں بہت بڑا خلا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مولانا کی خدماتِ دینیہ کو قبول فرمائے اور ان کی اولاد اور شاگردوں کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخشے۔مولانا مرحوم کا نماز جنازہ ان کے چک ۴ رام دیوالی فیصل آباد میں مولانا مسعود عالم صاحب نے پڑھایا جس میں ہر مکتب ِفکر کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔مزید معلومات کے لیے : الاعتصام ۱۴/جنوری ،۲۳/جنوری ۲۰۰۴ء/ ،ہفت روزہ اہل حدیث ۲۴/جنوری اور المنبر:۱۴ تا ۲۱ فروری۲۰۰۴ء اور تذکرہ علماء اہلحدیث ص۲۳۵ مولانا حافظ عبدا للہ شیخوپوری مسلک ِاہل حدیث کے ہر دلعزیزخطیب معروف مبلغ اسلام اور مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سینئر نائب امیر حضرت مولانا حافظ محمد عبد اللہ شیخوپوری بعمر ۶۲ سال ۲ /محرم ۱۴۲۵ھ بمطابق ۲۳/فروری ۲۰۰۴ء بروز سوموار انتقال فرما گئے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون مولانا حافظ محمد عبد اللہ شیخوپوری جماعت کے بہترین خطیب،لاجواب مقرر اورحاضر جواب مبلغ تھے۔مرحوم نے اپنی پوری زندگی مسلک کی تبلیغ وتشہیر میں بسر کی۔ وہ گزشتہ ۴۰ سال سے شیخوپورہ شہر کی ایک ہی مسجد ربانی اہل حدیث میں تبلیغی اُمور انجام دیتے رہے اور یہی ہمارے اسلاف کا طریقہ تھا۔حافظ صاحب مرحوم شریف النفس ، با اخلاق ،خوش طبع عالم دین تھے۔ بڑے ملنسار اور مہمان نواز تھے۔آپ کے والد محترم مولانا محمداسماعیل بہت اچھے مقرر اور بہترین مبلغ تھے اور آپ کے دادا مولانا خدا بخش بھی معروف عالم دین تھے۔امرتسر کی تحصیل اجنالہ میں ایک گاوٴں مندراں والا مشہور تھا، آپ وہاں کے رہنے والے تھے۔ آپ سید عبد الجبار غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد اور مولانا محی الدین عبد الرحمن لکھوی بن حافظ محمد لکھوی کے مرید تھے۔ آپ کی ولادت ۲۴/اگست ۱۹۴۲ء بمقام مندراں والا تحصیل اجنالہ ضلع امرتسر میں ہوئی اور وفات ۲۳ /فروری ۲۰۰۴ء شیخوپورہ میں انتقال فرمایا اور بروز منگل ۲۴/فروری بعد از نماز ظہر
Flag Counter