اسی طرح پاکستان کا چالیس فیصد طبقہ وہ ہے جو خط ِغربت کے نیچے زندگی بسر کررہاہے۔ لاکھوں کی تعداد میں دو شیزائیں ایسی ہیں جو والدین کی دہلیز پر محض اس لئے بوڑھی ہورہی ہیں کہ ان کے والدین ان کے نکاح کا واجبی خرچہ بھی نہیں رکھتے۔ اسی طرح ہزاروں ماں باپ ایسے ہیں جو وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے اپنی اولاد کو تعلیم دلوانے سے قاصر ہیں ۔ ان گنت افراد ایسے ہیں جن کے پاس روز گار کے مواقع نہیں اور بے شمار گھرانے ایسے ہیں جنہیں دو وقت کی روٹی بھی میسرنہیں ۔ غربت و جہالت، بے روز گاری اور دیگر معاشرتی پریشانیوں سے اہل پاکستان کو آگاہ کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے، اس لئے ان کے تذکرہ سے مقصود صرف یہ ہے کہ بسنت میلہ پر روپیہ ضائع کرنے والے اس طرف توجہ دیں اور اپنی رقم کو وہاں خرچ کریں جہاں اس کے خرچ کی اشد ضرورت ہے اور یہی خرچ دنیا میں باعث برکت اور آخرت میں باعث اجر و ثواب بھی ہے۔ حق داروں کی حق تلفی ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر بہت سے حقوق ہیں ۔ جنہیں حقوق العباد کہاجاتا ہے۔ مسلم معاشرے میں ان حقوق کی پاسداری کی حد سے زیادہ ترغیب دلائی گئی ہے۔ مگر بسنت میلہ کے موقع پر ان حقوق کی صریح پامالی ہوتی ہے۔ ہماری آبادیاں ’میدانِ جنگ‘ کا منظر پیش کررہی ہوتی ہے، بجلی کی باربار ٹرپنگ، فائرنگ، دھماکوں اور باجوں کا کان پھاڑتا شور، اور ہوہوکا ایسا عالم چوبیس گھنٹوں کے لئے برپا ہوتا ہے کہ عام آدمی کی زندگی اجیرن بن جاتی ہے جب کہ بیماروں کی زبانیں بدعاوٴں کے لئے مجبور ہوجاتی ہیں ۔ مگر بسنت کے شیدائیوں اور مست حال اوباشوں کو اس کی مطلق پرواہ نہیں ہوتی۔ اگر یہ مسلمان ہیں تو انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان فرامین کو غوروفکر سے بار بار پڑھنا چاہیے : (المسلم من سلم المسلمون من لسانه و هده) (بخاری:۱۰) ”مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں “ (من کان يوٴمن بالله واليوم الاخر فلا يوٴذجارہ)(بخاری:۶۰۱۸) ”جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے ہمسائے کو تکلیف نہ دے۔“ تفریح کے لیے پتنگ بازی کا مسئلہ اگر یہ مان لیا جائے کہ پتنگ بازوں کی اکثریت ان لوگوں پر مشتمل ہے جو اسے مذہبی |