Maktaba Wahhabi

44 - 79
دیں ۔ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں حضرت ابوذرّ غفاری رضی اللہ عنہ ،ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ، طفیل رضی اللہ عنہ بن عمرو دوسی، ضماد رضی اللہ عنہ بن ثعلبہ اَزدی،جبکہ قریشی صحابہ میں سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ، عمر رضی اللہ عنہ ، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ، زبیر رضی اللہ عنہ ، جعفر رضی اللہ عنہ ، سعید رضی اللہ عنہ بن زید، طلحہ رضی اللہ عنہ اور مصعب رضی اللہ عنہ بن عمیر خاص طور پر قابل ذکر ہیں ۔ انکے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر صحابی داعی اور مبلغ تھا۔ مکی دور میں اسلام کے فروغ میں ان مراکز کو بھی بڑی اہمیت حاصل ہے، جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تعلیم قرآن او رعبادت کے لئے جمع ہوتے تھے۔ہجرت سے قبل مکہ میں دارِ ارقم ، بیت ِفاطمہ بنت خطاب رضی اللہ عنہا اورشعب ِ ابی طالب وغیرہ کو مسلمانوں کی تعلیمی اور علمی سرگرمیوں کا مرکز قرار دیا جاسکتا ہے۔ مکہ مکرمہ کے دعوتی وتبلیغی مراکز میں دارِ ارقم کو اس وجہ سے خصوصی اہمیت حاصل ہے کہ یہ جگہ نہ صرف کمزور مسلمانوں کی جائے پناہ تھی بلکہ یہا ں ان کا تزکیۂ نفس بھی کیا جاتا تھا۔ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ میں بھی ہجرت سے قبل چند دعوتی وتبلیغی مراکز کا سراغ ملتا ہے۔ قبا،مسجد ِ بنی زریق اور نقیع الخضمات کی درسگاہیں قبل ازہجرتِ مدینہ، اہم دعوتی وتبلیغی مراکز تھے،جہاں پر سالم مولیٰ ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ اور مصعب رضی اللہ عنہ بن عمیر جیسے معلّمین، انصار کی تعلیم وتربیت کا فریضہ انجام دیتے تھے۔ ہجرت سے قبل مدینہ میں اسلام کی ہمہ گیر اشاعت اور فروغ میں ان انصار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا کردار بھی بڑا اہم ہے جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت ِعقبہ ثانیہ کے بعد اپنے اپنے قبیلے اور خاندان کا نقیب مقرر فرمایا تھا۔ چنانچہ ان صحابہ میں سے حضرت اسعد رضی اللہ عنہ بن زرارہ، رافع رضی اللہ عنہ بن مالک،اُسید رضی اللہ عنہ بن حضیر،عبادہ رضی اللہ عنہ بن صامت اور سعد رضی اللہ عنہ بن معاذ خاص طو رپر قابل ذکر ہیں جنہوں نے اسلام کے فروغ میں اپنے علم اور اثرو رسوخ کو پوری طرح استعمال کیا ۔ حوالہ جات............ (۱) صحیح البخاری، کتاب ا لکفالۃ، باب جوار ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ فی عہد النبی صلی اللہ علیہ وسلم وعقدہ، ح:۲۲۹۷، ص:۳۶۷… ایضا، کتاب الصلوٰۃ، باب ا لمسجد فی الطریق، ح:۴۷۶، ایضاً ، کتاب مناقب الانصار، باب ہجرۃ النبی و اصحابہ اِلی المدینۃ، ح:۳۹۰۵،(۲) ۲۔ابن ہشام ’السیرۃ النبویۃ‘دخول ابی بکر رضی اللہ عنہ فی جوار ابن الدغنہ ورد جوارہ علیہ، ۱/۴۱۱۔ داراحیاء التراث العربی، بیروت، ۱۹۹۵ء(۳) ابن ہشام، اسلام عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ، ۱/۳۸۲(۴) السیرۃ الحلبیۃ، ۲/۱۳(۵)السمہود دی ، نور الدین علی بن احمد، ’السیرۃ الحلبیۃ‘، ۲/۱۳، دارالنفائس، الریاض(۶)المستدرک، تذکرہ ارقم بن ابی الارقم، ۳/۵۰۲ (۷)ابن اثیر، اسد الغابہ، تذکرہ ارقم رضی اللہ عنہ بن ابی الارقم، ۱/۶۰، داراحیاء التراث العربی، بیروت (۸)المستدرک، تذکرہ ارقم رضی اللہ عنہ بن ابی الارقم، ۳/۵۰۲(۹)ابن سعد، ’الطبقات الکبریٰ‘، تذکرہ ارقم رضی اللہ عنہ بن ابی
Flag Counter