تین اور جو ایک تو ایک پڑھ لے (ابوداؤد، نسائی[1]، ابن ماجہ) جمہور علماءِ امت کے نزدیک نمازِ وتر سنت موٴکدہ[2] ہے۔ تین یا پانچ وتر پڑھنے کاطریقہ تین یا پانچ وتر پڑھنے کے دو طریقے ہیں :۱۔ ایک ہی تشہد اور سلام سے ادا کرنا۔ ۲۔ ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا اور پھر آخری رکعت کو الگ پڑھنا اور یہ افضل ہے ۔مگر تین رکعت وِتر اکٹھے ادا کرتے وقت یہ شرط ہے کہ دوسری رکعت پرتشہد نہ بیٹھے ورنہ نماز مغرب سے مشابہت لازم آئے گی اور یہ شرعاً ممنوع ہے۔[3] آداب ِوتر قراء ت (الف) اگر ایک یا پانچ رکعت وتر ادا کرنا ہو تو اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی مخصوص قراء ت اور اس کی مقررہ حد ثابت نہیں ، البتہ اگر تین رکعت ادا کرنے ہوں تو اس میں زیادہ ترآپ کی سنت مطہرہ یہ تھی کہ پہلی رکعت میں سبح اسم ربک الاعلیٰ، دوسری میں قل يٰأيها الکافرون اور تیسری میں قل هواللّٰه أحد پڑھتے۔ (۱۔ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن ابی شیبہ از ابن عباس مرفوعاً بسند صحیح… ۲۔ احمد، ابوداود، نسائی، [4]ابن ماجہ از ابی بن کعب مرفوعاً بسندصحیح) (ب) اس کے علاوہ کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیسری رکعت میں معوذ تین [5]بھی ملا لیتے۔ (ترمذی، ابوداود از عائشہ بواسطہ ابن جریج بسند ضعیف وبواسطہ عمرة بسند صالح) [6] اکثر علماء تیسری رکعت میں صرف قل هو اللّٰه أحد پڑھنے کے قائل ہیں کیونکہ ابن عباس اور ابی ابن کعب کی روایت میں جو کہ زیادہ صحیح ہے، معوذتین کاذکر نہیں ۔ |