۲۔ اخلاقِ ناصری (فارسی): ابو علی مسکویہ (م ۱۰۳۰ھ) نے ’تہذیب الاخلاق و تطہیر الاعراق‘ نام کی ایک کتاب لکھی تھی۔ خواجہ نے ناصر الدین عبد الرحیم بن ابی منصور حاکم قہستان کے ایماء سے قصبہ قائن میں اس کا ترجمہ کیا اور جابجا اضافے کر کے مستقبل تصنیف کا درجہ دیا۔ یہ کتاب اس زمانے میں لکھی گئی جب خواجہ اسماعیلیوں کی قید میں تھے۔ مقدمہ میں خواجہ نے بادل ناخواستہ اسماعیلیوں کی تعریف کی تھی۔ اسماعیلیوں کی قید سے نجات پانے کے بعد انہوں نے پہلا مقدمہ خارج کر کے دوسرا مقدمہ شامل کیا۔ ۳۔ تجرید: ۴۔ زیچ الخانی: ہلاکو خان نے نصیر الدین طوسی کو سیاروں کے زائچے تیار کرنے کا حکم دیا۔ اس کام کی انجام دہی کے لئے دنیائے اسلام کے مشہور ہیت دان مراغہ (صوبہ آذربائیجان) میں جمع ہوئے۔ مراغہ میں عظیم رصد گاہ بنائی گئی اور ضروری آلات و کتب فراہم کی گئیں۔ ہلاکو خان نے اس کام پر بے پناہ سرمایہ خرچ کیا۔ کتاب بارہ سال کے عرصہ میں تیار ہوئی۔ لیکن اس وقت ہلاکو خان فوت ہو چکا تھا۔ وفات: خواجہ نے ذی الحجہ ۶۷۲ھ (جون ۱۲۷۴ء) میں وفات پائی اور مشہد کاظم میں دفن ہوئے۔ جنازہ میں اکابر و اعیان نے شرکت کی۔ |