Maktaba Wahhabi

29 - 46
دراصل متوسط طبقہ کسی قوم کی ریڑھ کی ہڈی بھی ہوتا ہے اور دل و دماغ بھی یہی طبقہ اسے زندگی کے ہر میدان میں قیادت فراہم کرتا ہے۔ متوسط طبقہ جس قدر قوی اور باشعور افراد پر مشتمل ہو گا۔ قوم اتنی ہی طاقتور اور غیور و جسور ہو گی۔ یہودی اس طبقے کو فنا کے گھاٹ اس لئے اتار دینا چاہتے تھے کہ غیر یہودی قومیں ذہین و باشعور اور غیور و جسور قیادت سے محروم ہو جائیں ۔ اسی ایک طریقے سے یہ قومیں ان کے عزائم کا نرم چارہ بن سکتی تھیں ۔ اس نظام میں پرولتاریوں کو بنیادی اہمیت حاصل تھی۔ اس کے نزدیک انسانی سوسائٹی کے ارتقاء کی بنیاد یہی طبقہ تھا۔ یہودی ذہن کے تراشے ہوئے اس نظام میں پرولتاریوں کو اہمیت اس لئے دی گئی کہ انہوں خوش آئند اور پر فریب نعروں کے ذریعے بآسانی اپنے دامِ خدع و تزویر میں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ پھر جس (یورپ کے عیسائی) معاشرے میں سوشلزم کا نظریہ ابتداء پیش کیا گیا۔ اس میں پرولتاری طبقے کی بھاری اکثریت یہودیوں ہی پر مشتمل تھی۔ یورپ میں یہودیوں پر اعلیٰ و ادنیٰ سرکاری ملازمتوں اور تجارت کے دروازے صدیوں سے بند چلے آرہے تھے اس لئے ان کی اکثریت یا تو دستکار اور کاریگر تھی یا مزدور اور محنت پیشہ، صنعتی انقلاب آیا تو یہودی کاریگر اور دستکار کارخانوں اور فیکٹریوں میں نوکر ہو گئے، اس طرح پرولتاری طبقہ وجود میں آگیا۔ [1]
Flag Counter