Maktaba Wahhabi

63 - 127
کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو ایک شخص آیا اور کہنے لگا اے ابا درداء میں آپ کے پاس مدینہ منورہ سے تشریف لایا ہوں ایک حدیث سننے کیلئے جس کی مجھے خبر ملی ہے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں میں اس کے علاوہ کسی اور مقصد کیلئے نہیں آیاتو ابو درداء فرمانے لگے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ:’من سلك طريقًا يطلب فيه علمًا، سلك الله به طريقًا من طرق الجنة، وإن الملائكة لتضع أجنحتها رضًا لطالب العلم‘[1] ترجمہ :’’میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص طلب علم کے لئے کسی راستے میں چلتا ہے اللہ اسے جنت کے راستے پر چلا دیتا ہے اور فرشتے اس طالب علم کی خوشنودی کے لئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں ۔۔۔‘‘ خطیب بغدادی سلیمان بن احمد بن ایوب الطبرانی کے طریق سے نقل کرتے ہیں انہوں نے فرمایا:میں نے ابا یحیٰ زکریا الساجی سے سنا وہ کہہ رہے تھ کہ ’’ہم بصرہ کی گلیوں میں کسی ایک محدث کے گھرکی طرف جا رہے تھے ۔راستے میں ہم تیز تیز چل رہے تھے ۔ہمارے ساتھ ایک مسخرہ قسم کا( ماجن) شخص بھی تھا جو غیر دیندار تھا تھا وہ ازراہ مذاق کہنے لگا کہ ’’ اپنے پاؤں کو فرشتوں کے پروں سے اٹھا کر چلو کہیں انہیں توڑ نہ دو !! فرماتے ہیں یہ کہنا تھا کہ وہ شخص وہیں اکڑ گیا اپنا ایک قدم آگے نہ اٹھا سکا یہاں تک کہ اس کی ٹانگیں سوکھ(فالج زدہ ہو)گئیں اور وہ زمین پر گر پڑا ‘‘۔[2] حافظ عبد القادر الرہاوی بیان کرتے ہیں کہ ’’اس حکایت کی سند ایسی ہے جیسا کسی نے یہ چیز اپنے ہاتھوں سے لی ، یا اپنی آنکھوں سے دیکھی کیونکہ اس کے راوی اعلام ہیں اور اس کوبیان کرنے والا امام( فی علم الحدیث ) ہے ‘[3]
Flag Counter