وَ الْقَمَرَ وَ النُّجُوْمَ مُسَخَّرٰتٍ بِاَمْرِہٖ ط اَ لَا لَہُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ تَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ o اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَۃً اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَo وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِھَا وَادْعُوْہُ خَوْفًا وَّ طَمَعًاط اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ﴾(الاعراف: ۵۴ تا ۵۶) ’’بے شک تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا ہے، پھر عرش پر قائم ہوا۔ وہ شب سے دن کو ایسے طور پر چھپا دیتا ہے کہ وہ شب اس دن کو جلدی سے آلیتی ہے۔ اور سورج اور چاند اور دوسرے ستاروں کو پیدا کیا ایسے طور پر کہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں۔ یاد رکھو اللہ ہی کے لیے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا، بڑی خوبیوں سے بھرا ہوا ہے اللہ جو تمام عالم کا پروردگار ہے۔ تم لوگ اپنے پروردگار سے دعا کیا کرو گڑ گڑا کر بھی اور چپکے چپکے بھی۔ واقعی اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ناپسند کرتا ہے جو حد سے نکل جائیں۔ اور دنیا میں اس کے بعد کہ اس کی درستی کر دی گئی ہے، فساد مت پھیلاؤ تم اللہ کی عبادت کرو اس سے ڈرتے ہوئے اور اُمید وار رہتے ہوئے۔ بے شک اللہ تعالیٰ کی رحمت نیک کام کرنے والوں کے نزدیک ہے۔‘‘ ۱۲…﴿وَ اَوْحَیْنَآ اِلٰی مُوْسٰٓی اَنْ اَلْقِ عَصَاکَ فَاِذَا ھِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِکُوْنَ o فَوَقَعَ الْحَقُّ وَ بَطَلَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ o فَغُلِبُوْا ھُنَالِکَ وَانْقَلَبُوْا صٰغِرِیْنَ﴾ (الاعراف: ۱۱۷ تا ۱۱۹) ’’ اور ہم نے موسیٰ کو حکم دیا کہ اپنا عصا ڈال دیجیے، سو اس کا ڈالنا تھا کہ اس نے ان |