’’جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہو گا۔‘‘ ۹…﴿اَلَّذِیْنَ قَالَ لَھُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوْا لَکُمْ فَاخْشَوْھُمْ فَزَادَھُمْ اِیْمَانًا وَّ قَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰہُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ o فَانْقَلَبُوْا بِنِعْمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ فَضْلٍ لَّمْ یَمْسَسْھُمْ سُوْٓئٌ وَّ اتَّبَعُوْا رِضْوَانَ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ ذُوْفَضْلٍ عَظِیْمٍ﴾(آل عمران: ۱۷۳، ۱۷۴) ’’وہ لوگ کہ جب ان سے لوگوں نے کہا: کافروں نے تمہارے مقابلے پر لشکر جمع کر لیے ہیں، تم ان سے خوف کھاؤ تو اس بات نے انہیں ایمان میں اور بڑھا دیا اور کہنے لگے: ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے۔ (نتیجہ یہ ہوا کہ) اللہ تعالیٰ کی نعمت و فضل کے ساتھ یہ لوٹے۔ انہیں کوئی برائی نہ پہنچی، انہوں نے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی پیروی کی۔ اللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔‘‘ ۱۰…﴿وَ اِنْ یَّمْسَسْکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗٓ اِلَّا ھُوَ وَ اِنْ یَّمْسَسْکَ بِخَیْرٍ فَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾(الانعام: ۱۷) ’’اور اگر تجھ کو اللہ تعالیٰ کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا دور کرنے والا سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں۔ اور اگر تجھ کو اللہ تعالیٰ کوئی نفع پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘ ۱۱…﴿اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ یُغْشِی الَّیْلَ النَّھَارَ یَطْلُبُہٗ حَثِیْثًا وَّ الشَّمْسَ |