| مسئلہ نمبر 232 غیر مسلم کے سلام کے جواب میں صرف’’وَعَلَیْکُمْ‘‘ کہنا چاہئے۔ عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم((اِذَا سَلَّمَ عَلَیْکُمْ اَہْلُ الْکِتٰبِ فَقُوْلُوْا ]وَعَلَیْکُمْ[))مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ[1] حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جب اہل کتاب تم کو سلام کہیں تو ان کے جواب میں((وَعَلَیْکُمْ))کہا کرو۔‘‘ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 233 غیر مسلم اور مسلم افراد پر مشتمل مجلس میں موجود مسلمانوں کو اجتماعی سلام کہنا جائز ہے۔ عَنْ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِیْہِ اَخْلاَطٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُشْرِکِیْنَ عَبَدَۃِ الْاَوْثَانِ وَالْیَہُوْدِ فَسَلَّمَ عَلَیْہِمْ النَّبِیُّا۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ [2] حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک مجلس پر ہوا جس میں مسلمان‘ مشرک‘ بت پرست اور یہودی سب شامل تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان(مسلمانوں)کو سلا م کیا۔‘‘ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 234 افضل سلام اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ وَ مَغْفِرَتُہٗ کہنا ہے۔ عَنْ عِمْرَانِ بْنِ حُصَیْنٍ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَجُلاً جَائَ اِلَی النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ :] اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ [ فَرَدَّ عَلَیْہِ ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم((عَشْرٌ))ثُمَّ جَائَ اٰخَرُ، فَقَالَ :] اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ [ فَرَدَّ عَلَیْہِ فَجَلَسَ، فَقَالَ((عِشْرُوْنَ))ثُمَّ جَائَ اٰخَرُ فَقَالَ :] اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ وَ بَرَکَاتُہٗ [ فَرَدَّ عَلَیْہِ فَجَلَسَ، فَقَالَ((ثَلاَ ثُوْنَ))رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ[3] (صحیح) حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا’’السلام علیکم‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا تو وہ بیٹھ گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’دس نیکیاں‘‘ پھر دوسرا آدمی آیا تو اس نے کہا ’’السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے |