Maktaba Wahhabi

227 - 244
دس شامیوں کے قتل کرالوں گا۔ ‘‘اس پر حصین بن نمیرمایوس ہو کر اپنی فوج کے ساتھ شام واپس چلا گیا۔ 2۔ مروان اور دوسرے اکابر بنی امیہ مدینہ میں ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیعت کے لئے تیار تھے مگر ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مدینہ پہنچتے ہی ان لوگوں کو نکال دیا اور ان کے لئے یہ موقع خود بہم پہنچایا کہ وہ شام جا کران کی مخالفت کا علم بلند کر دیں چنانچہ یہ سب لوگ شام گئے اور وہاں انہوں نے مروان کو خلیفہ بنا کر ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاقوں پر فوج کشی کر دی اور دمشق، حمص، فلسطین اور مصرسے ان کے گورنروں کوشکستیں دیں اور ملک بدر کر دیا۔ 3۔ بنی ثقیف کے ایک چالاک آدمی مختار ثقفی نے جاہ طلبی کے لئے انتقام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نعرہ بلند کیا۔ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہایت آسانی کے ساتھ ان لوگوں کو بنی امیہ سے الجھاسکتے تھے کیونکہ یہ نعرہ فی الاصل انہیں کے خلاف تھا مگر انہوں نے یہ نہ کیا بلکہ الٹا محمد بن حنیفہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اہل بیت کے دوسرے بزرگوں سے بگاڑ لی اور انہیں قید یا جلا وطن کر دیا۔ نتیجہ اس کا یہ ہوا کہ مختار ثقفی کو اپنی طاقت بڑھانے کا موقع مل گیا اور اس نے ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گورنر کوفہ کو ملک بدر کر کے کوفہ اور عراق پر قبضہ کر لیا۔ آخر یہ فتنہ بڑے نقصان پہنچا کر، کافی وقت لے کر اور بڑی قربانیوں کے بعد فرد ہوا۔ اسی اثناء میں مروان کے جانشین عبد الملک نے اطراف شام میں بہت بڑی قوت حاصل کر لی اور قبل اس کے ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شام پر فوج کشی کرتے۔ عبد المالک نے عراق پر ہلہ بول دیا اور گورنر کوفہ کوشکست دے کر عراق پر قابض ہو گیا۔ اب عبد المالک اس قابل تھا کہ وہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے آخری فیصلہ کر لے۔
Flag Counter