لم یکن ذالک منہ ظلما وھل یظلم رب یرجی الحسن مآب تو یہ اس کی طرف سے ہرگز ظلم نہیں ہو گا، کیا یہ ممکن ہے کہ وہ رب ظلم کرے جس سے صرف بھلائی کی توقع کی جاتی ہے۔ پھر وہ پھوٹ پھوٹ کر رویا۔ موقع اس قدر عبرت انگیز تھا کہ مجلس میں کوئی بھی اپنے آنسونہ روک سکا۔ خلیفہ کے نام خط اس کے بعد اس نے اپنا کاتب طلب کیا اور خلیفہ ولید بن عبد الملک کوحسب ذیل خط لکھوایا: ’’اما بعد!میں تمہاری بکریاں چراتا تھا، ایک خیرخواہ گلہ بان کی طرح اپنے آقا کے گلے کی حفاظت کرتا تھا۔ اچانک شیر آیا، گلہ بان کو طمانچہ مارا اور چراگاہ خراب کر ڈالی۔ آج تیرے غلام پروہ مصیبت نازل ہوئی جو ایوب علیہ السلام صابر پر نازل ہوئی تھی۔ مجھے امید ہے کہ جباروقہاراس طرح اپنے بندے کی خطائیں بخشنا اور گناہ دھونا چاہتے ہیں۔ ‘‘ پھر خط کے آخر میں یہ شعر لکھنے کا حکم دیا۔ اذامالقیت اللّٰه عنی راضیا فان شفاء النفس فیماھنالک اگر میں نے اپنے اللہ کو راضی پایا توبس میری مراد پوری ہو گئی۔ فحسبی بقاء اللّٰه من کل میت وحسبی حیاۃ اللّٰه من کل ھالک سب مر جائیں مگر خدا کا باقی رہنا میرے لئے کافی ہے :سب |