Maktaba Wahhabi

183 - 244
ابن مرجانہ پر، خدا کا غضب ابن مرجانہ پر!‘‘ اہل بیت کو رخصت کرنا جب اہل بیت کو مدینے بھیجنے لگا تو امام زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک مرتبہ اور کہا:”ابن مرجانہ پر اللہ کی لعنت، واللہ!اگر میں حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ہوتا اور وہ میرے سامنے اپنی کوئی شرط بھی پیش کرتے تو میں اسے منظور کر لیتا۔ میں ان کی جان ہر ممکن ذریعہ سے بچاتا۔ اگرچہ ایسا کرنے میں خود میرے کسی بیٹے کی جان چلی جاتی لیکن اللہ کو وہی منظور تھا جو ہو چکا۔ دیکھو!مجھ سے برابر خط و کتابت کرتے رہنا جو ضرورت بھی پیش آئے مجھے خبر دینا۔‘‘ بعد میں حضرت سکینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما برابر کہا کرتی تھیں :”میں نے کبھی کوئی ناشکرا انسان یزید سے زیادہ اچھاسلوک کرنے والا نہیں دیکھا۔ ‘‘ اہل بیت کی فیاضی یزید نے اہل بیت کو اپنے معتبر آدمی اور فوج کی حفاظت میں رخصت کر دیا۔ اس شخص نے رستہ بھر ان مصیبت زدوں سے اچھا برتاؤ کیا جب منزل مقصود پر پہنچ گئے تو حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہما بنت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بنت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی چوڑیاں اور کنگن اسے بھیجے اور کہا:”یہ تمہاری نیکی کا بدلہ ہے، ہمارے پاس کچھ نہیں کہ تمہیں دیں۔ ‘‘ اس شخص نے زیورواپس کر دئیے اور کہلایا۔ "واللہ!میرا یہ برتاؤکسی دنیاوی طمع سے نہیں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے خیال سے تھا۔ ‘‘
Flag Counter