بکواس کی توجیہ میں نہ کوئی شرعی دلیل ہے، اور نہ دینی مناظرہ میں اس طرح کی چوسر بازی کی ضرورت ہے، اس مکر وفریب کے ذریعہ طلبۂ علم اور اہل علم کی جماعت کو اپنے حق میں بدکلامی اور دریدہ دہنی کرنے پر ابھارتا ہے ؎ أعلمـــہ الرمایــۃ کل یوم فلما اشتد ساعدہ رمانی (میں روزانہ اس کو تیر اندازی سکھاتا رہا ، اور جب اس کا بازو مضبوط ہوگیا تو مجھی کو تیر کا نشانہ بنایا ) ہر چند کہ محققین علماء نے تصریح کیا ہے کہ اہل زمانہ کی اہل زمانہ کے حق میں نشتر زنی محض زبانی راگنی ہے، اور اعتبار واعتماد سے گھاس کے کنارے پر ہے، لیکن اس جگہ ایک بلاء عظیم جو اس اخیر زمانے والوں کو دامن گیر ہے، یہ ہے کہ اجتہاد کے بعض فروعی مسائل میں محض اختلاف کی بنا پر اپنے مخالف کی تکفیر میں بہت تیزی دکھاتے ہیں ، اور اس مخالف کے فضائل ، مکارم اور محاسن سے نظر پھیر لیتے ہیں ۔ یہ فتنہ اس قدر عام ہو چکا ہے کہ مقلدین ومبتدعین جن کی گفتار ورفتار میں یہ مذموم روش ان کی ذات کا وصف لاینفک تو ہے ہی ، ان کے علاوہ بعض اہل حق اور ارباب صدق بھی اس میں مبتلا ہو جاتے ہیں ، اور بدزبان مخالف کے مکر وفریب کو نہ سمجھنے سے یہ لوگ بھی قیل وقال پر اتر آتے ہیں ، حالانکہ ہم اس بات پر مامور ہیں کہ خوشی، ناخوشی اور تنگی وفراخی میں اللہ اور رسول کی اطاعت ہاتھ سے نہ جانے دیں ، فتنہ پردازوں اور دین کو بگاڑنے والے بے حیاؤں کے ورغلانے پر اپنی جگہ سے نہ ٹلیں ؎ اگر زکوہ فرو غلطد آسیا سنگے نہ عارف ست کہ از راہ سنگ برخیزد ( اگر پہاڑ سے چکی کا پتھر لڑھک آئے تو عارف کی شان یہ نہیں ہے کہ پتھریلے راستہ سے کھسک جائے ) |
Book Name | ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع |
Writer | نواب صدیق حسن خاں بھوپالی |
Publisher | مکتبہ الفہیم مئوناتھ بھنجن یوپی انڈیا |
Publish Year | 2009 |
Translator | مولانا محمد اعظمی |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |