أکبر، اللھم عن محمد وآل محمد‘‘ پھر اسی طرح دوسرے کو ذبح فرمایا۔ اسحاق بن راہویہ اور ابویعلی الموصلی نے اپنے مسندوں میں بھی اسی طرح یہ روایت بیان کی ہے]
پس عبد اللہ بن محمد بن عقیل کی یہ حدیث پانچ طریقوں سے بیان ہوئی ہے۔ اگر کہا جائے کہ امام ذہبی میزان الاعتدال میں ، حافظ ابن حجر تہذیب تہذیب الکمال میں اور صفی الدین خلاصہ میں کہتے ہیں :
’’عبد اللّٰه بن محمد بن عقیل أبو محمد المدني، قال النسائي: ضعیف، وقال أبو حاتم: لین، وروی جماعۃ عن ابن معین: ضعیف، وقال ابن خزیمۃ: لا یحتج بہ، وقال ابن حبان: ردئ الحفظ، وقال محمد بن عثمان الحافظ: سألت علي بن المدیني فقال: کان ضعیفا‘‘[1] انتھی ملخصا
[عبد اللہ بن محمد بن عقیل ابو محمد المدنی کو امام نسائی نے ضعیف قرار دیا ہے اور ابو حاتم نے لین کہا ہے۔ ایک جماعت نے ابن معین سے بھی اس کی تضعیف روایت کی ہے۔ ابن خزیمہ کہتے ہیں : وہ قابل احتجاج نہیں ۔ ابن حبان کہتے ہیں : اس کا حافظہ کمزور ہے اور محمد بن عثمان نے کہا کہ میں نے امام المدینی سے پوچھا تو انہوں نے اسے ضعیف قرار دیا]
چنانچہ میں کہتا ہوں کہ اگرچہ مذکورہ بالا محدثین نے اس کی تضعیف کی ہے، لیکن ان کے مقابلے میں بہت سے محدثین مثلاً احمد بن حنبل، اسحاق بن راہویہ، حمیدی، محمد بن اسمٰعیل البخاری، ابو عیسیٰ الترمذی اور ابن عدی جیسے ائمہ نے اس کی توثیق بھی کی ہے۔
’’عبد اللّٰه بن محمد بن عقیل المدني، روی عنہ السفیانان، قال الترمذي: صدوق، سمعت محمدا یقول: کان أحمد وإسحاق و الحمیدي یحتجون بحدیث ابن عقیل، وقال ابن عدي: روی عنہ جماعۃ من المعروفین الثقات وھو خیر من ابن سمعان، ویکتب حدیثہ، وقال البخاري في تاریخہ: کان أحمد وإسحاق یحتجان بہ‘‘ کذا في التھذیب والمیزان والخلاصۃ[2]
[عبداﷲ بن محمد بن عقیل سے سفیان ثوری اور سفیان بن عیینہ نے روایت کی ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں : صدوق ہے۔ میں نے امام بخاری سے سنا کہ احمد بن حنبل، اسحاق بن
|