طحاوی کی دوسری روایت موقوف ہے مرفوع نہیں ۔ اسی طرح مصنف ابو بکر بن ابی شیبہ کی حدیث کی سند میں ایک راوی مجہول ہے۔ علاوہ ازیں وہ روایت ابن عباس پر موقوف ہے، مرفوع نہیں ۔ عبدالرزاق کی روایت مجاہد اور شہر بن حوشب کا قول ہے، شارع کا کلام نہیں ۔ نیز ہدایہ میں مذکور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بھی ثابت نہیں ۔ امام زیلعی نے تخریج ہدایہ میں فرمایا ہے:
’’قلت: غریب‘‘[1] انتھی [میں کہتا ہوں کہ وہ ’’غریب‘‘ یعنی ضعیف ہے۔ ختم شد]
مسند بزار کی روایت جو ابن عباس سے منقول ہے اور جسے امام شوکانی نے صحیح کہا ہے، کتاب نہ ملنے کی وجہ سے اس کی مراجعت اور اس کے سند کے تمام روات کے احوال کی تحقیق نہیں ہو سکی۔[2] پھر بھی امام شوکانی کے قول پر اعتماد کرتے ہو ئے ہم اس کی صحت تسلیم کرتے ہیں ۔ اس حدیث سے تمام جانوروں کے خصی کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے خواہ ماکول اللحم ہوں یا غیر ماکول اللحم ۔ نیز ابوہریرہ ، عائشہ، ابو رافع، جابر بن عبد اللہ اور ابودرداء رضی اللہ عنہم کی مندرجہ ذیل احادیث سے شارع کا اس امر میں سکوت ثابت ہوتا ہے۔
ابو ہریرہ، عائشہ اور ابو رافع رضی اللہ عنہم کی احادیث کا مدار عبد اللہ بن محمد بن عقیل پر ہے اور عبد اللہ بن محمد سے سفیان ثوری، حماد بن سلمہ اور شریک جیسے حفاظ ثقہ راویانِ حدیث نے روایت کی ہے۔
سنن ابن ماجہ میں ہے :
’’حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ وَعَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیه وسلم کَانَ اِذَا أَرَادَ أَنْ یُّضَحِّيَ اشْتَرَی کَبْشَیْنِ عَظِیمَیْنِ سَمِینَیْنِ أَقْرَنَیْنِ أَمْلَحَیْنِ مَوْجُوئَیْنِ‘‘[3]
[حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب
|