الھدایۃ للإمام الحافظ المحقق جمال الدین الزیلعي۔[1]
[عبدالرزاق نے اپنی مصنف کے کتاب الحج میں مجاہد اور شہر بن حوشب سے نقل کیا ہے کہ خصی کرنا مثلہ ہے، جیسا کہ امام زیلعی کی ’’ نصب الرایہ‘‘ میں مذکور ہے ]
6۔ ومنھا ما في الھدایۃ: ’’قالت عائشۃ رضي اللّٰه عنھا: الخصاء مثلۃ‘‘[2] انتھی
[ہدایہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی یہی منقول ہے کہ خصی کرنا مثلہ کرنے کے مترادف ہے۔ختم شد]
ان دلیلوں کے جواب میں دوسرے فریق کا کہنا ہے کہ { فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ} کی تفسیر میں جانوروں کے خصی کرنے کی بات کسی صحیح یا ضعیف روایت سے مرفوعا ثاًبت نہیں ۔ جہاں تک سلف صالحین کے اقوال کا تعلق ہے تو اس میں ایک جماعت نے اس کی تفسیر میں جانوروں کا خصی کرنا بتایا ہے، جبکہ مجاہد، عکرمہ، ابراہیم نخعی ، حسن بصری،قتادہ، حکم، سدی، ضحاک اور عطاء خراسانی، ایک روایت کے مطابق خود عبد اللہ بن عباس اور سعید بن مسیب نے بھی { خلق اللّٰه } سے اللہ کا دین مراد لیا ہے۔
چنانچہ امام محی السنہ رحمہ اللہ تفسیر معالم میں کہتے ہیں :
’’قال ابن عباس والحسن و مجاھد و قتادۃ وسعید بن المسیب والضحاک: دین اللّٰه ، نظیرہ قولہ تعالی: { لا تبدیل لخلق اللّٰہ} أي دین اللّٰہ، تحلیل الحرام وتحریم الحلال‘‘[3] انتھی مختصرا
[ابن عباس، حسن بصری، مجاہد، قتادہ، سعید بن المسیب اور ضحاک نے اس کی تفسیر دین اللہ سے کی ہے اور اس کی نظیر میں اللہ تعالیٰ کا فرمان { لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰہِ} پیش کیا ہے اور ’’خلق اللہ‘‘ کا مطلب ’’دین اللہ‘‘ بتایا ہے، یعنی حرام کو حلال اور حلال کو حرام ٹھہرانا۔ختم شد]
امام حافظ عماد الدین ابن کثیر اپنی تفسیر میں کہتے ہیں :
’’وقال ابن عباس، في روایۃ عنہ، و مجاھد و عکرمۃ و إبراھیم النخعي و الحسن و قتادۃ و الحکم و السدي و الضحاک و عطاء الخراساني، في
|