Maktaba Wahhabi

482 - 702
سے رب سے حیا آتی ہے۔ تم لوگ نوح علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ کہ وہ اللہ کے رسولوں میں سے سب سے پہلے رسول ہیں ۔ لوگ نوح علیہ السلام کے پاس اس عظیم سفارش (شفاعت عظمی) کے لیے جائیں گے کہ اللہ تعالیٰ سے درخواست کریں کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کے درمیان حساب شروع کریں ۔ نوح علیہ السلام بھی اپنی ایک غلطی کا تذکرہ کرکے معذرت کر لیں گے اور کہیں گے کہ میں اپنے آپ کو اس عظیم ذمے داری کے لائق اور قابل نہیں سمجھتا۔ تم لوگ ابراہیم علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ ، کیونکہ اللہ تعالی نے انھیں اپنا اعلی ترین اور خاص ترین دوست (خلیل) قرار دیا ہے۔ پھر لوگ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو ابراہیم علیہ السلام بھی اپنی کسی غلطی کا تذکرہ کر کے معذرت کر لیں گے اور کہیں گے کہ میں اپنے آپ کو اس عظیم ذمے داری کے لائق نہیں سمجھتا۔ پھر وہ لوگوں سے کہیں گے کہ تم لوگ موسی علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ اللہ تعالی نے براہ راست ان سے کلام کیا اور انھیں تورات عطا کی ہے ۔ پھر وہ لوگ موسی علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور ان سے وہی گزارش کریں گے، تو موسی علیہ السلام بھی ان سے اپنی کسی غلطی کا تذکرہ کر کے معذرت کر لیں گے۔ وہ اپنے رب تعالیٰ سے شرما جائیں گے اور کہیں گے کہ میں اپنے آپ کو اس عظیم ذمے داری کے لائق نہیں سمجھتا، تم لوگ عیسی علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ، جو اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی روحوں میں سے ایک روح سے بنائے گئے ہیں اور خاص طور پر اللہ کے لفظ ’’کن‘‘ سے بنائے گئے ہیں ۔ پھر لوگ عیسی علیہ السلام کے پاس جائیں گے، تو عیسی علیہ السلام بھی ان سے کہیں گے میں اپنے آپ کو اس عظیم ذمے داری کے لائق نہیں سمجھتا، تم لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ وہ اللہ تعالی کے نہایت ہی خاص ترین بندے ہیں اور اللہ تعالی نے ان کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے ہیں ۔ پھر لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں گے اور ان پر اپنا مطالبہ پیش کریں گے، تو پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی سے سفارش کی اجازت مانگیں گے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کو دیکھیں گے تو سجدے میں چلے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان سے فرمائیں گے کہ اپنا سر اٹھائیں اورجو چاہیں مانگیں ، کیو نکہ ان کی دعا قبول کی جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر اٹھائیں گے اور اللہ کی اس طرح تعریفیں بیان فرمائیں گے، جس طرح اللہ تعالیٰ چاہیں گے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغفرت اور بخشش کی دعا کریں گے، تو اللہ تعالیٰ ایک گروہ کو دوزخ کی آگ سے نجات دے کر انھیں جنت میں داخل کر دیں گے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ
Flag Counter