Maktaba Wahhabi

476 - 702
عصرک في موافقتک لأھل عصر النبي علیہ الصلوۃ والسلام‘‘ ’’یعنی عمل جب خلاف سنت ہونے لگتا ہے تو اس کا کچھ اعتبار نہیں اور نہ اس کی طرف کچھ التفات ہے۔ اور بے شک عمل بر خلاف سنت مدت دراز سے جاری ہو رہا ہے، سو اب تجھ کو ضرور ہے کہ محدثات یعنی نئی نئی باتوں سے بہت ہی ڈرتا رہے، اگرچہ اس پر جمہور متفق ہوگئے ہوں ۔ سو تجھ کو ان کا اتفاق نئے امور پر جو بعد صحابہ کے ہوگئے ہیں ، فریب نہ دیدے، بلکہ تجھ کو یہ لائق ہے کہ بہ حرص تمام ان کے احوال و اعمال کو ڈھونڈتا رہے۔ کیونکہ تمام لوگوں میں بڑا عالم اور بڑا مقرب خدا تعالیٰ کا وہ ہے جو صحابہ سے بہت مشابہ اور ان کے طریقے سے خوب واقف ہے ،کیونکہ دین ان ہی سے حاصل ہوا ہے اور نقل شریعت میں وہی اصل ہیں ۔ سو تجھ کو لائق ہے کہ اس کی کچھ پرواہ نہ کرے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے موافقت کرنے میں اپنے زمانے کے لوگوں سے مخالفت ہوگی۔‘‘ اور ’’رد المحتار حاشیۃ در مختار‘‘ میں ہے: ’’ونقل في تبیین المحارم عن الملتفط أنہ تکرہ المصافحۃ بعد أداء الصلوات بکل حال لأن الصحابۃ رضي اللّٰه عنھم ما صافحوا بعد أداء الصلوۃ، و لأنہا من سنن الروافض‘‘[1] انتھی [تبیین المحارم میں ملتقط کے واسطے سے منقول ہے کہ نماز ادا کرنے کے بعد مصافحہ کرنا مکروہ ہے، کیونکہ صحابہ کرام نے نماز ادا کرنے کے بعد مصافحہ نہیں کیا اور اس لیے بھی کہ یہ (مصافحہ) روافض کی سنتوں میں سے ہے۔ختم شد] اور شیخ عبد الحق نے ترجمہ مشکوۃ میں لکھا ہے: ’’آنکہ بعضے مردم مصافحہ میکنند بعد از نماز یا بعد از نماز جمعہ چیزے نیست و بدعت است ازجہت تخصیص وقت‘‘[2] انتہی [جو لوگ نماز کے بعد یا نماز جمعہ کے بعد مصافحہ کرتے ہیں ، یہ دین میں نہیں ہے اور وقت
Flag Counter