Maktaba Wahhabi

471 - 702
اسی حالت میں اپنے کپڑے کو گھسیٹتے ہوئے کھڑے ہوکر ان کے پاس گئے۔ بخدا میں نے اس کے پہلے یا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں کبھی نہیں دیکھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو گلے لگایا اور ان کا بوسہ لیا۔ اس کی روایت ترمذی نے کی ہے] ’’وعن أنس قال: کان أصحاب النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم إذا تلاقوا تصافحوا و إذا قدموا من سفر تعانقوا‘‘ رواہ الطبراني، قال المنذري في الترغیب: ’’و رواتہ کلھم محتج بھم في الصحیح‘‘[1] [ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے واسطے سے روایت ہے کہ اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب آپس میں ملتے تو مصافحہ کرتے اور جب سفر سے لوٹتے تو معانقہ کرتے۔ اس کی روایت طبرانی نے کی ہے اور مندری نے ’’الترغیب‘‘ میں کہا ہے کہ اس کے تمام راوی صحیح میں حجت پکڑے گئے ہیں ] امام نووی نے شرح صحیح مسلم اور کتاب الاذکار میں لکھا ہے: ’’و المعانقۃ و تقبیل الوجہ لغیر القادم من سفر و نحوہ مکروھان، نص علی کراھتھما أبو محمد البغوي‘‘[2] انتھی [ایسے شخص کا معانقہ اور چہرے کا بوسہ لینا جو سفر وغیرہ سے واپس نہیں آرہا ہو، مکروہ ہے۔ اس کی کراہت کی صراحت ابو محمد بغوی نے کی ہے۔ ختم شد] و ھکذا قال الطیبي في شرح المصابیح، و علي القاري في المرقاۃ شرح المشکاۃ۔[3] [ایسی ہی بات طیبی نے ’’شرح المصابیح‘‘ میں کہی ہے اور ’’المشکاۃ‘‘ کی شرح ’’المرقاۃ‘‘ میں علی القاری نے کہی ہے] اور شیخ عبد الحق دہلوی، شرح فارسی مشکوۃ میں لکھتے ہیں : ’’مختار مذ ہب ہمیں است کہ معانقہ و تقبیل در قدوم از سفر جائز است بے کراہت۔‘‘[4] انتھی [ پسندیدہ مسلک یہ ہے کہ سفر سے آتے وقت بوسہ اور معانقہ بغیر کراہت کے جائز ہے]
Flag Counter