Maktaba Wahhabi

465 - 702
’’وقد أفتیت مرارا بعدم صلوٰۃ الأربع بعدھا بنیۃ آخر ظھرا خوف اعتقاد عدم فرضیۃ الجمعۃ، و ھو الاحتیاط في زماننا‘‘[1] [ میں نے متعدد بار فتویٰ دیا ہے کہ جمعے کی نماز کے بعد چار رکعت نماز ظہر کی نیت سے نہیں پڑھی جائے گی، اس اعتقاد کے خوف کی بنا پر کہ جمعہ فرض نہیں اور یہ ہمارے زمانے میں ایک احتیاطی تدبیر ہے] اور بھی ’’بحر الرائق‘‘ میں ہے: ’’لھذا قال في فتح القدیر في بیان دلائلہا: ثم قال: إنما أکثرنا فیہ نوعا من الإکثار لما تسمع من بعض الجھلۃ أنھم ینسبون إلی مذھب الحنفیۃ عدم افتراضھا، ومنشأ غلطھم ما سیأتي من قول القدوري ومن صلی الظھر [في منزلہ یوم الجمعۃ، ولا عذر لہ، کرہ، وجازت صلاتہ۔ وإنما أراد حرم علیہ، وصحت الظھر] فالحرمۃ لترک الفرض وصحت الظھر [لما ستذکرہ، وقد صرح أصحابنا بأنھا فرض آکد من الظھر] ویکفر جاحدھا‘‘ انتھی ’’أقول: قد کثر ذلک من جھلۃ زماننا أیضاً، ومنشأ جھلہم صلوٰۃ الأربع بعد الجمعۃ بنیۃ الظھر، وإنما وضعھا بعض المتأخرین عند الشک في صحۃ الجمعۃ بسبب روایۃ عدم تعددھا في مصر واحد، ولیست ھذہ الروایۃ بالمختارۃ، ولیس ھذا القول، أعني اختیار صلوۃ الأربع بعدھا، مرویا عن أبي حنیفۃ وصاحبیہ‘‘[2] انتھی کلامہ۔ [ اس لیے انھوں نے ’’فتح القدیر‘‘ میں اس کے دلائل کے بیان میں کہا ہے: یہاں ہم نے زیادہ تفصیل بیان کی ہے، کیونکہ بعض جاہل لوگ حنفی مذہب کی طرف اس کی عدم فرضیت منسوب کرتے ہیں ۔ ان کی غلطی کا سبب قدوری کا یہ قول ہے کہ ’’جس نے جمعے کے دن ظہر کی نماز اپنے گھر میں پڑھ لی اور اس کا کوئی عذر بھی نہیں تو یہ مکروہ ہے، البتہ اس کی
Flag Counter