Maktaba Wahhabi

463 - 702
الإثنین و یوم الثلاثاء ویوم الأربعاء و یوم الخمیس، و أسس مسجدہ، ثم أخرجہ اللّٰه من بین أظھرھم یوم الجمعۃ، و بنو عمرو بن عوف یزعمون أنہ مکث فیھم أکثر من ذلک، فاللّٰه أعلم أي ذلک کان، فأدرکت رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم الجمعۃ في بني سالم بن عوف فصلاھا في المسجد الذي في بطن الوادي وادي رانوناء فکانت أول جمعۃ صلاھا بالمدینۃ‘‘[1] انتھی کلامہ [ تیسری فصل جمعہ مسجد کے بارے میں ۔ یہ بات گزر چکی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قبا سے خروج کے وقت راستے میں بنو سالم بن عوف کے قبیلے میں جمعے کا وقت ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جمعہ بطن وادی میں ادا کی۔ اسی کی ایک روایت میں ہے کہ وہ وہی مسجد ہے جو عبدالصمد نے بنائی تھی۔ ابن شبہ کی کعب بن عجرہ کے واسطے سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پہلی جمعے کی نماز جب وہ مدینہ آرہے تھے، مسجد بنی سالم / مسجد عاتکہ میں پڑھی تھی۔ اسی کی ایک روایت میں ہے اسی کو مسجد عاتکہ کہا جاتا تھا۔ المطری نے کہا کہ بطن وادی کی مسجد بہت زیادہ چھوٹی تھی۔ ختم شد ’’ابن ہشام نے اپنی ’’سیرت‘‘ میں کہا ہے: سفیان بن عیینہ سے زکریا کے واسطے سے اور وہ شعبی کے واسطے سے کہ شعبی نے کہا کہ سب سے پہلے جس نے مسجد بنائی وہ عمار بن یاسر تھے۔ ابن اسحاق نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو ایوب کے گھر میں اقامت پذیر ہوئے، پھر آپ کے لیے مسجد اور گھر بنائے گئے، پھر وہاں سے اپنے گھر منتقل ہوگئے۔ ابن ہشام کا کلام ختم ہوا۔ یونس بن بکیر نے ’’زیادات مغازی‘‘ میں روایت بیان کی ہے مسعودی کے واسطے سے اور وہ حکم بن عتیبہ کے واسطے سے کہ انھوں نے کہا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو قبا میں نزول فرمایا۔ عمار بن یاسر نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ضروری ہے کہ ان کے لیے ایک مکان بنایا جائے جہاں وہ سایہ حاصل کریں ، جب وہ بیدار ہوں اور اس میں نماز پڑھیں ، تو انھوں نے پتھر جمع کیے اور مسجد قبا بنائی اور یہ پہلی مسجد تھی جو مدینے میں بنائی گئی۔ ختم شد
Flag Counter