Maktaba Wahhabi

407 - 702
اور کہا حافظ ذہبی نے میزان میں : ’’عطاء بن أبي رباح سید التابعین علما وعملا وإتقانا في زمانہ بمکۃ، روی عن عائشۃ و أبي ھریرۃ وکان حجۃ إماما کثیر الشأن، أخذ عنہ أبوحنیفۃ، وقال: ما رأیت مثلہ ‘‘[1] انتھی [ عطاء بن ابی رباح جو علم، عمل اور اتقان کے اعتبار سے اپنے زمانے میں مکہ میں سید التابعین تھے، انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے روایت کی ہے۔ یہ قابل حجت، امام اور کثیر الشان تھے۔ ان سے ابو حنیفہ نے اخذ علم کیا ہے اور کہا ہے کہ میں نے ان کے مثل نہیں دیکھا۔ ختم شد] اورکہا ملا علی قاری نے ’’شرح مسند امام اعظم‘‘ میں : ’’وعطاء ھذا ابن أبي رباح، وھو من مشایخ الإمام فقد روی الترمذي في کتاب العلل من الجامع الکبیر: حدثنا محمد بن غیلان عن جریر عن یحییٰ الحماني قال: سمعت أبا حنیفۃ یقول: ما رأیت أکذب من جابر الجعفي، ولا أفضل من عطاء بن أبي رباح‘‘[2] انتھی [اور عطاء۔ یہ ابن ابی رباح ہیں اور وہ بزرگ ائمہ میں سے ہیں ۔ ترمذی نے اپنی ’’کتاب العلل من الجامع الکبیر‘‘ میں روایت کی ہے کہ ہمیں محمد بن غیلان نے جریر کے واسطے سے بیان کیا، وہ یحییٰ الحمانی کے واسطے سے کہ انھوں نے کہا کہ میں نے ابو حنیفہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے جابر جعفی سے زیادہ دروغ گو نہیں دیکھا اور عطاء بن ابی رباح سے زیادہ صاحبِ فضیلت کسی کو نہیں دیکھا۔ ختم شد] اورکہا خلاصہ میں : ’’عطاء بن أبي رباح القرشي نزیل مکۃ، و أحد الفقہاء والأئمۃ، کان ثقۃ عالما کثیر الحدیث، انتھت إلیہ الفتوی بمکۃ، و قال أبوحنیفۃ: ما لقیت أفضل من عطاء، وقال ابن عباس، وقد سئل عن شيء: یا أھل
Flag Counter