Maktaba Wahhabi

314 - 702
أحمد بإسناد لین‘‘[1] انتھی [امام احمد بن حنبل نے عبداللہ بن عمرو کے واسطے سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل نصف شعبان کی رات کو اپنی مخلوق کی طرف جھانکتا ہے اور اپنے بندوں کی مغفرت فرماتا ہے سوائے دو طرح کے افراد کے، ایک کینہ پرور اور دوسرا کسی کا قاتل۔ منذری نے کہا ہے: اس کی روایت احمد نے کمزور سند کے ساتھ کی ہے] ان روایات کے سوا اور بھی اخبار و آثار اس باب میں مروی ہیں ، بخوف طوالت قدر مذکور پر اکتفا کیا گیا۔ ان روایات سے معلوم ہوا کہ ماہ شعبان میں شب پندرہ بالخصوص بہت بزرگ ہے۔ اس میں نماز پڑھنا، دعائیں مانگنا ثواب ہے۔ یہ روایتیں اگرچہ علیحدہ علیحدہ بہت قوی درجے کی نہیں ہیں ، مگر چونکہ متعدد طرق سے مروی ہیں ، اس لیے ایک کو دوسرے سے قوت حاصل ہے اور قابل احتجاج و عمل ہے، کیونکہ اس سے زیادہ صحیح حدیث اس کی مخالف نہیں وارد ہے۔ اسی بنا پر شیخ ابو شامہ نے کتاب ’’الباعث في إنکار البدع و الحوادث‘‘ میں چند روایتیں بیہقی کی کتاب الدعوات الکبیر وغیرہ سے نقل کرنے کے بعد یہ لکھا ہے: ’’قال البیھقي: في ھذا الإسناد بعض من یجھل، وکذلک فیما قبلہ، و إذا انضم أحدھما إلی الآخر أخذ بعض القوۃ‘‘[2] انتھی [بیہقی نے کہا ہے کہ اس سند میں بعض مجہول لوگ ہیں اور اسی طرح کی بات اس سے قبل کی حدیث میں ہے، لیکن یہ جب ایک دوسرے سے مل جائیں تو اس میں قوت آجاتی ہے۔ ختم شد] الحاصل ماہ شعبان کا تمام مہینہ بزرگ ہے اور اس میں روزے رکھنا مسنون ہے، مگر روزے کے لیے کوئی تاریخ معین و مقرر کرنا اور بالتخصیص صرف پندرہویں تاریخ میں روزہ رکھنا احادیث سے ثابت نہیں ہے، بلکہ تیرہ، چودہ، پندرہ تاریخوں میں جن کو ایام بیض کہتے ہیں ، ان میں روزے رکھے اور چاہے تو اس پر بھی زیادتی کرے، کیونکہ اس مہینہ میں کثرتِ صیام ثابت ہے اور اس مہینہ میں شب پندرہ بالخصوص زیادہ بزرگ ہے۔ اس میں قیامِ لیل بغیر کسی ہیئت خاص کے بھی مسنون و موجبِ اجر و
Flag Counter