سلام کیا بدعتی کو تحقیق اس نے دوست رکھا اس کو (کیونکہ سلام و کلام موجب زیادتی محبت ہے) موافق قول نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کہ ظاہر کرو سلام کو آپس میں تو کہ محبت ہو تم لوگوں میں ۔ اور بدعتیوں کے ساتھ نہ بیٹھے اور نہ ان لوگوں سے نزدیک ہووے اور نہ ان لوگوں کی خوشی میں مبارک بادی دے اور جب وہ لوگ مرجائیں ان کی نماز جنازہ نہ پڑھی جاوے اور جب ان لوگوں کا ذکر ہو تو رحم نہ کیا جاوے ان پر بلکہ دور کیا جاوے رحمت سے، اور عداوت رکھے ان سے اللہ جل شانہ کے واسطے۔ یہ برتاؤ ان کے ساتھ اس واسطے کرے کہ ان کے مذہب کا بطلان اس کے اعتقاد میں آجاوے اور بہت بڑے ثواب اور بڑی مزدوری کا امیدوار ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ فرمایا کہ جس نے بدعتی کو اللہ کے واسطے بغض سے دیکھا تو اللہ جل شانہ اس کے دل کو ایمان اور امن سے بھر دیتا ہے اور جس نے بدعتی کو اللہ کے واسطے جھڑکا قیامت کے دن اللہ جل شانہ اس کو امن میں رکھے گا اور جس نے بدعتی کی حقارت کی اللہ تعالیٰ اس کے واسطے جنت میں سو درجہ بلند کرے گا اور جس نے بدعتی سے خوشی سے ملا، تحقیق ہلکا جانا اس چیز کو کہ اتارا اللہ جل شانہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر۔ ابو مغیرہ وہ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا اللہ عز و جل نے کہ بد عتی کا عمل قبول کرے یہاں تک کہ بدعت کو چھوڑ دے، اور کہا فضیل بن عیاض نے جس نے محبت رکھا بدعتی سے اللہ تعالیٰ اس کے عمل کو نیست کردے گا اور نورِ ایمان کو اس کے دل سے نکال لے گا اور جب جان لیا اللہ تعالیٰ نے کسی آدمی کو کہ بغض رکھنے والا ہے بدعتی سے، امید کر تا ہوں اللہ سے کہ اس کے گناہ کو معاف کرے اگرچہ عمل اس کا کم ہو اور جب دیکھے تو بدعتی کو ایک راستے پر چلتے ہوئے تو دوسرے راستے سے جا۔ اور کہا فضیل بن عیاض نے سنا میں نے سفیان بن عیینہ سے کہ فرما تے تھے کہ جو بدعتی کے جنازے میں گیا، ہمیشہ اللہ کے عذاب میں رہتا ہے، یہاں تک کہ لوٹ آئے اور تحقیق لعنت کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بدعتی پر، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی بدعت نکالی یا بدعتی کو جگہ دی، اس پر اللہ جل شانہ اور اس کے فرشتے اور سب لوگوں
|