Maktaba Wahhabi

304 - 702
حاصل کلام یہ ہے کہ ان احادیث مذکورہ بالا و آیات قرانیہ سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ بدعتیوں اور بدکاروں کے ساتھ محبت و دوستی و کھانا پینا نہ رکھے اور نہ ان کے برے کاموں اور بدعتوں پر راضی ہو اور نہ ان کی شرکت دے، ورنہ عذاب الٰہی میں گرفتار ہوگا۔ واﷲ أعلم بالصواب حررہ أبوالطیب محمد المدعو بشمس الحق عظیم آبادی عفي عنہ وعن والدیہ وعن مشایخہ ابو طیب محمد شمس الحق ۱۲۹۵ھ فی الواقع تعزیہ پرستی شرک ہے، اس سے توبہ کرنا فرض ہے اور مشرکوں سے خلط ملط رکھنا بھی معصیت ہے۔ حررہ محمد اشرف عفی عنہ عظیم آبادی تعزیہ داری شرک و کفر ہونے کے علاوہ خاص بے عزتی و بے حرمتی و توہین حضرت امام کی ہے، کوئی آدمی اپنے آباء کی نقل بنانے کو پسند نہیں کرتا ہے، تو امام صاحب کی نقل بنانا کس طرح پسند ہو سکتی ہے؟ نور احمد عفی عنہ عظیم آبادی بیشک تعزیہ بنانا یا اس میں مدد اور کوشش کرنا شرک و بدعت ہے۔ ہر مسلمان کو لازم ہے کہ اس سے بچے اور توبہ کرے اور اس کے مٹانے میں جان و مال سے کوشش کرے۔ حضرت شیخ قطب سید محی الدین عبد القادر جیلانی قدس سر ہ اپنی کتاب ’’غنیۃ الطالبین‘‘ میں بدعتی کے بارے میں تحریر فر ماتے ہیں : ’’وأن لا یکاثر أھل البدع، ولا یدانیھم، ولا یسلم علیھم لأن الإمام أحمد بن حنبل رحمہ اللّٰه قال: من سلم علی صاحب بدعۃ فقد أحبہ، لقول النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم : أفشوا السلام بینکم تحابوا،[1] ولا یجالسھم، ولا یقرب منھم، ولا یھنئہم في الأعیاد وأوقات السرور، ولا یصلي علیھم إذا ماتوا، ولا یترحم علیھم إذا ذکروا، بل یباینھم ویعادیھم في اللّٰه عز و جل، معتقدا بطلان مذھب أھل البدعۃ محتسبا بذلک الثواب الجزیل و الأجر الکثیر، و روي عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم أنہ قال: من نظر إلی صاحب
Flag Counter