معلوم ہوا کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے چھوڑ دینے کے سبب سے دنیا میں بھی عذاب اترتا ہے اور آخرت کا عذاب بھی باقی رہتا ہے۔
’’وعن عبد اللّٰه بن مسعود قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : إن أول ما دخل النقص علی بني إسرائیل کان الرجل یلقی الرجل فیقول: یا ھذا اتق اللّٰه ، ودع ما تصنع، فإنہ لا یحل لک، ثم یلقاہ من الغد فلا یمنعہ ذلک أن یکون أکیلہ و شریبہ وقعیدہ، فلما فعلوا ذلک ضرب اللّٰه قلوب بعضھم علی بعض، ثم قال:لعن الذین کفروا من بني إسرائیل علی لسان داود وعیسی بن مریم۔۔۔ إلی قولہ: فاسقون‘‘[1] رواہ أبو داود
’’عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلی خرابی جو بنی اسرائیل میں پڑی، یہ تھی کہ ایک شخص دوسرے شخص سے ملتا اور اس سے کہتا خدا سے ڈر اور اپنی حرکات سے باز آ، کیونکہ یہ درست نہیں ہے۔ پھر جب دوسرے دن اس سے ملتا تو منع نہیں کرتا ان باتوں سے، اس لیے کہ شریک ہو جاتا اس کے کھانے اور پینے اور بیٹھنے میں ۔ یعنی جب صحبت ہوتی اور کھانے پینے کا مزہ ملتا تو امر بالمعروف چھوڑ دیتے۔ پھر جب ایسا کیا تو اللہ تعالیٰ نے بھی بعضوں کے دل کو بعضوں کے دل کے ساتھ ملا دیا۔‘‘
’’وعن حذیفۃ عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم قال: و الذي نفسي بیدہ لتأمرن بالمعروف ولتنھون عن المنکر أو لیوشکن اللّٰه أن یبعث علیکم عقابا منہ ثم تدعونہ فلا یستجیب لکم‘‘[2] رواہ الترمذي، و قال: ’’حسن غریب‘‘
ترجمہ: ’’فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: قسم ہے اس ذات پاک کی، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، البتہ تم لوگ حکم اچھے کام کا کہو اور بری بات سے روکو، یا یہ کہ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ بھیجے گا تم لوگوں پر عذاب اپنے طرف سے، پھر تم لو گ پکارو گے اس کو، پس نہیں قبول کرے گا تمھاری دعا کو۔‘‘
|