Maktaba Wahhabi

301 - 702
اور جو لوگ اپنے کو سنی کہتے ہیں ، ان کو تعزیہ پرستوں کے ساتھ اتحاد و محبت رکھنا گناہ ہے اور جائز نہیں کہ ان کے جلسے میں شریک ہوں اور نہ ان کی دعوت کریں ، بلکہ ان کی اس فعل شنیع پر مزاحمت کریں ، ورنہ انھیں تعزیہ پرستوں کے ساتھ یہ بھی قیامت میں اٹھائے جائیں گے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ فر ماتا ہے: { وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ} [آل عمران: ۱۰۴] اور چاہیے کہ ہو تم میں سے ایک جماعت کہ بلاویں طرف بھلائی کے، او ر حکم کریں ساتھ اچھی چیز کے، او ر منع کریں بری بات سے، اور یہ لوگ چھٹکار ا پانے والے ہیں ۔‘‘ اور فرمایا: { کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ} [آل عمران: ۱۱۰] ’’ہو تم بہتر امت، جو نکالے گئے ہو واسطے لوگوں کے، حکم کرتے ہو ساتھ اچھی باتوں کے، اور منع کرتے ہو برائی سے۔‘‘ ’’وعن أبي سعید الخدري عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم قال: لا تصاحب إلا مؤمناً ولا یأکل طعامک إلا تقي‘‘[1] رواہ أبوداود وابن حبان ’’ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مت ساتھ کر کسی کا سوائے مومن کے اور مت کھلا اپنا کھانا مگر پرہیز گار کو۔‘‘ یعنی مکاروں کی دعوت نہ کرے اور ان کی صحبت میں نہ بیٹھے، نہ ان کے ساتھ خلط ملط رکھے، ورنہ ان کی عادتیں اس میں بھی اثر کریں گی۔ قال الخطابي: ’’ھٰذا في طعام الدعوۃ دون طعام الحاجۃ۔۔۔ وإنما حذر من صحبۃ من لیس بتقي، و زجر عن مخالطتہ ومؤاکلتہ، لأن المطاعمۃ توقع الألفۃ والمودۃ في القلوب، یقول: لا تؤالف من لیس من أھل التقوی
Flag Counter