کہ یہ اللہ تعالی کا مقرر فرمایا ہوا ہے۔ جو اس ذات پاک اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے گا اور حد سے تجاوز نہ کرے گا اس کو ثواب ملے گا اور جو نافرمانی کرکے حد سے گزر جائے گا، اس کو جہنم میں ڈالے گا اور ہمیشہ اس میں رہے گا اور ذلت اور رسوائی اور تکلیفیں جھیلے گا۔
پس ہر شخص جو اللہ پر اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتا ہو، اس مبسوط بیان کو غور سے دیکھے اور سمجھے اور اس پر عمل کرکے مستحق اجر و ثواب بنے اور ناحق بیٹوں اور بیٹیوں کا حق ظلم اور غصب سے ہرگز تلف نہ کرے، کیونکہ قیامت کے روز اس کو احکم الحاکمین کے روبرو حاضر ہونا ہے، جہاں ذرہ ذرہ کا حساب دینا ہوگا اور چھوٹے سے چھوٹے ظلم کا بھی بدلہ دیا جائے گا۔ چہ جائیکہ یہ تو بہت بڑا ظلم اورحق تلفی ہے اور جو شخص ایسا کرے وہ آیات و احادیث مرقومہ سوال ہذا میں بلا شک و شبہ داخل ہے اور ان آیات و احادیث کے علاوہ اس باب میں اور احادیث بھی وعید کی وارد ہیں ۔
’’عن ابن عمر عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم : من أخذ من الأرض شیئا بغیرحقہ خسف بہ یوم القیامۃ إلی سبع أرضین‘‘[1]رواہ البخاري۔
[روایت ہے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے وہ نقل کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ جس شخص نے لیا زمین میں سے کچھ بغیر حق اپنے کے دھنسایا جائے گا ساتھ اس کے دن قیامت کے ساتوں زمین تک۔ روایت کیا اس کو بخاری نے]
’’وعن لیلی بن مرۃ عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم : من أخذ من الأرض شیئا ظلما جاء یوم القیامۃ یحمل ترابھا إلی المحشر‘‘ رواہ أحمد بن حنبل في مسندہ۔[2]
[اور روایت ہے لیلیٰ بن مرہ سے وہ نقل کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ جس شخص نے لیا زمین سے کچھ ظلم سے آئے گا دن قیامت کے اٹھائی ہوئی مٹی اس زمین کی طرف میدان قیامت کے۔ روایت کیا اس کو احمد بن حنبل نے اپنے مسند میں ]
’’وعن ابن عباس عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم قال: الإضرار في الوصیۃ من الکبائر، ثم قرأ: تلک حدود اللّٰه ‘‘[3]رواہ النسائي۔
[روایت ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وہ روایت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرمایا آپ نے
|