Maktaba Wahhabi

256 - 702
[علامہ بھوپالی مرحوم کی ’’حصول المأمول من علم الأصول‘‘ میں ہے: چوتھی قسم وہ ہے جس کا حکم اور رسم منسوخ ہو اور ناسخ کے رسوم منسوخ ہوں اور اس کا حکم باقی ہو، جیسا کہ صحیح حدیث میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطے سے ثابت ہے کہ انہوں نے کہا کہ (قرآن میں یہ آیت) بھی نازل ہوئی تھی کہ پے در پے دس رضعات یعنی دودھ کی چسکیوں سے حرمت ثابت ہوجائے گی، تو یہ حکم خمس رضعات یعنی پانچ چسکیوں سے منسوخ ہوگیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی اور یہ وہی ہے جس کی تلاوت قرآن میں کی جاتی تھی۔ بیہقی نے کہا: دس (چسکیاں ) جن کا رسم اور حکم منسوخ ہیں اور پانچ (چسکیاں ) جن کا رسم تو منسوخ ہے لیکن حکم باقی ہے، اس دلیل کی بنا پر کہ صحابہ نے جب قرآن جمع کیا تو اس کا اندراج رسماً یعنی خط میں نہیں کیا اور اس کا حکم ان کے نزدیک باقی رہا۔الخ] خلاصہ ان سب عبارتوں کا یہ ہے کہ شرعاً رضاعت نہیں ثابت ہوتی ہے بدون خمس رضعات معلومہ کے۔ اب جاننا چاہیے رضعات جمع رضعہ کی ہے اور محدّث لوگ رضعہ سے کون سے معنی مراد لیتے ہیں ؟ ’’روضۃ الندیۃ‘‘ میں ہے : ’’والرضعۃ ھي أن یأخذ الصبي الثدي فیمتص منہ، ثم یستمر علی ذلک حتی یترکہ باختیارہ لغیر عارض‘‘[1] [ایک رضعہ یہ ہے کہ بچہ چھاتی کو پکڑے اور اس میں سے چوسے، پھر وہ چوستا رہے، یہاں تک کہ اپنی مرضی سے بغیر ہٹائے چوسنا چھوڑ دے] اور ’’نیل الأوطار‘‘ میں ہے : ’’قولہ: الرضعۃ۔ ھي المرۃ من الرضاع، کضربۃ وجلسۃ وأکلۃ، فمتی التقم الصبي الثدي فامتص ثم ترکہ باختیار لغیر عارض کان ذلک رضعۃ‘‘[2] [جب بچہ چھاتی سے چمٹ گیا اور چوس لیا، پھر اس سے اپنی مرضی سے بغیر عارض کے الگ ہوگیا تو یہ ایک رضعہ ہوا] اور ’’کشاف القناع‘‘ میں ہے:
Flag Counter