Maktaba Wahhabi

124 - 702
عثمان قال: مر بنا أنس بن مالک في مسجد بني ثعلبۃ فذکر نحوہ، قال: وذلک في صلاۃ الصبح، وفیہ: فأمر رجلا فأذن وأقام ثم صلی بأصحابہ۔ وأخرجہ ابن أبي شیبۃ من طرق عن الجعد، وعند البیھقي من طریق أبي عبد الصمد الأعمی عن الجعد نحوہ، وقال: مسجد بني رفاعۃ، وقال: فجاء أنس في نحو عشرین من فتیانہ‘‘[1]انتھی [ انس رضی اللہ عنہ آئے ۔۔۔ الخ۔ ابویعلی نے اپنی مسندمیں الجعد ابو عثمان کی سند سے اسے موصول بیان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسجد بنو ثعلبہ میں انس بن مالک ہمارے پاس سے گزرے اور اسے ذکر کیا۔ انھوں نے کہا: یہ فجر کی نماز کا وقت تھا۔ اس میں یہ بھی ہے کہ انھوں نے ایک آدمی کو حکم دیا، اس نے اذان و اقامت کہی۔ پھر انھوں نے اپنے اصحاب کے ساتھ نماز پڑھی۔ ابن ابی شیبہ نے اس کی تخریج جعد کے واسطے سے کئی طرق سے کی ہے، اور بیہقی کے نزدیک جعد کے واسطے سے ابو عبدالصمد الاعمی کے طریق سے اسی طرح ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ مسجد بنو رفاعہ کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ انس رضی اللہ عنہ آئے اپنے بیس جوانوں کے ساتھ۔ ختم شد] حاصل کلام کا یہ ہو اکہ یہ سات صحابہ حضرت ابو سعید خذری و انس بن مالک و عصمہ بن مالک و سلمان و ابو امامہ و ا بو موسیٰ اشعری و الحکم بن عمیر رضی اللہ عنہم نے اس واقعہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بموجب ارشادِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ اس کے نماز پڑھنے لگے، اس مسجد میں جہاں جماعت اولیٰ ہو چکی تھی اور اطلاق اس پر جماعت کا ہوگا،کیونکہ ’’الاثنان فما فوقھما جماعۃ‘‘[2] [دو یا دو سے زیادہ جماعت ہیں ] اور حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بعد وفاتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس پر عمل کیا، جیسا کہ روایت سے مسند ابویعلی موصلی و ابن ابی شیبہ و بیہقی کے معلوم ہوا۔ اور امام احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی مذہب ہے، جیسا کہ جامع ترمذی میں مذکور ہے۔[3] اور یہی مذہب صحیح و قوی ہے کہ تکرارِ جماعت بلا کراہت جائز ہے۔
Flag Counter