Maktaba Wahhabi

122 - 702
’’حدثنا محمد [بن أشرس] ثنا أبو جابر محمد بن عبد الملک ثنا الحسن بن أبي جعفر عن ثابت عن أبي عثمان عن سلمان أن رجلا دخل المسجد، والنبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم قد صلی، فقال: ألا رجل یتصدق علی ھذا فیصلي معہ؟‘‘ کذا في نصب الرایۃ للحافظ الزیلعی۔[1] [ ہم سے حدیث بیان کی محمد بن اشرس نے، انھوں نے کہا کہ مجھ سے ابوجابر محمد بن عبدالملک نے بیان کیا، ان کو حسن بن ابوجعفر نے ثابت کے واسطے سے، انھوں نے ابوعثمان کے واسطے سے، انھوں نے سلمان کے واسطے سے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا، درآں حالیکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا کوئی ہے جو اس شخص پر صدقہ کرے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے؟ حافظ زیلعی نے ’’نصب الرایہ‘‘ میں ایسا ہی بیان کیا ہے] اور یہ شخص جو شریک ہوئے اس شخص کے ساتھ نماز میں وہ حضرت ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ تھے۔ کہا حافظ زیلعی نے: ’’وفي روایۃ البیھقي: أن الذي قام فصلی معہ أبو بکر رضی اللّٰه عنہ ‘‘ انتھی[2] [بیہقی کی روایت میں ہے کہ جو شخص کھڑا ہوا اور اس آدمی کے ساتھ نماز پڑھی، وہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تھے۔ ختم شد ] اور کہا علامہ جلال الدین سیوطی نے ’’قوت المغتذي‘‘ میں : ’’قال ابن سید الناس: ھذا الرجل الذي قام معہ ھو أبوبکر الصدیق۔ رواہ ابن أبي شیبۃ عن الحسن مرسلا‘‘[3]انتھی [ ابن سید الناس نے کہا: وہ آدمی جو اس شخص کے ساتھ کھڑا ہوا تھا وہ ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ تھے، اس کی روایت ابن ابی شیبہ نے حسن کے واسطے سے مرسلاًکی ہے۔ ختم شد] پس ثابت ہوا کہ مسجد واحد میں تکرارِ جماعت جائز و درست ہے، کیو نکہ اگر تکرارِ جماعت مسجد واحد میں جائز نہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کیوں ارشاد فرماتے:
Flag Counter