کا جی چاہے جمعہ پڑھے۔‘‘ اس حدیث کو اگرچہ بعض نے ضعیف کہا ہے۔ مگر ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ اور علی رحمۃ اللہ علیہ بن مدینی نے اس کی تصحیح کی ہے اور اس مضمون کی روایت ابو ہریرہ رضی الله عنہ وغیرہ سے بھی آئی ہے۔ ان احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ اجتماعِ عیدین کی صورت میں عید کی نماز پڑھ لینے کے بعد جمعہ کی فرضیت ساقط ہو جاتی ہے۔ شہر کا رہنے والا ہو یا بادیہ کا ہر شخص سے نمازِ عید پڑھ لینے کے بعد جمعہ کی فرضیت ساقط ہو جاتی ہے۔ انھیں احادیث کی اقتداء کر کے حضرت عثمان رضی الله عنہ نے اہلِ عالیہ کو گھر واپس چلے جانے کی اجازت دی۔ چنانچہ مؤلف کے استاد جناب مولوی عبد الحی مرحوم التعلیق الممجد میں فرماتے ہیں: اقتدی فیہ عثمان یا لنبی صلی اللہ علیہ وسلم فانہ لما اجتمع العید ان صلی العید ثم رخص فی الجمعۃ وقال من شاء ان یصلی فلیصل اخرجہ النسائی وابوداود عن زید بن ارقم انتھٰی۔ ’’حضرت عثمان رضی الله عنہ نے اہلِ عالیہ کو گھر واپس جانے کی اجازت دینے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی ہے۔ اس واسطے کہ جب عید اور جمعہ ایک دن میں جمع ہوئے تھے تو آپ نے عید کی نماز پڑھی پھر نمازِ جمعہ میں رخصت دی۔ اور فرمایا جو چاہے نمازِ جمعہ پڑھے۔ ‘‘ نیز قد اجتمع لکم فی یومکم ھذا عید ان ان کے بعد لفظ من پر فاکا آنا بھی صاف بتارہا ہے۔ کہ حضرت عثمان رضی الله عنہ کے اذن دینے کی علت اجتماعِ عیدین ہی ہے نہ کچھ اور۔نیز حضرت عثمان رضی الله عنہ نے اپنے قول فمن احب من اھل العالیہ الخ سے عموماً ہر اہل عالیہ کو گھر واپس جانے کا اذن دیا۔ حالانکہ بعض اہلِ عوالی’’جو مدینہ سے صرف ایک میل[1] کی مسافت پر ہیں‘‘عند الحنفیہ بھی نمازِ جمعہ یقینا فرض |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |