حدیث کے استشہاداً ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ سوال نمبر 8:پانچویں روایت جو دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کی گئی ہے وہ بواسطہ عبد اللہ بن محمد بن عمار مروی ہے اور ان لوگوں کے بارے میں یحییٰ بن معین نے لیس بشی ئٍ کہا ہے میزان الاعتدال میں ہے۔ قال عثمان بن سعید قلت لیحی کیف ھؤلاء قال لیسوا بشیء۔ عثمان بن سعید کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ ابن معین سے ان لوگوں کے بارہ میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا: لیسی بشیئٍ اور حافظ زیلعی تخریج ہدایہ میں اس روایت کو نقل کر کے لکھتے ہیں ۔ عبد اللہ بن محمد بن عمار قال ابن معین فیہ لیس بشیء عبدللہ بن محمد کے بارہ میں یحییٰ بن معین نے یہی الفاظ دہرائے کہ’’لیس بشیء‘‘ پس یہ روایت شواہد میں کیوں ذکر کی گئی ؟ جواب : جب یحییٰ بن معین کسی راوی کے بارے میں’’لیس بشیء‘‘کہیں تو اس لفظ سے ان کی مراد یہ نہیں ہوتی ہے کہ وہ راوی ضعیف ہے۔ بلکہ اس لفظ سے ان کی مراد یہ ہوتی ہے کہ اس کی حدیثیں تھوڑی ہیں۔ یعنی اس نے زیادہ حدیثیں روایت نہیں کی ہیں۔ پس عبد اللہ بن محمد بن عمار کے بارے میں جو انھوں نے لیسوا بشی کہا ہے سو اس لفظ سے صرف اس قدر ثابت ہوتا ہے کہ ان لوگوں سے زیادہ حدیثیں مروی نہیں ہیں۔ لیکن اس لفظ سے ان لوگوں کا ضعف ہر گز ثابت نہیں ہوتا۔ حافظ ابن حجر فتح الباری میں عبد العزیز بن المختار کے ترجمہ میں لکھتے ہیں۔ ذکر ابن القطان الفارسی ان مراد ابن معین من قولہ لیس بشی ء یعنی ان احادیث قلیلۃ انتھٰی |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |