عبد اللہ بن عمرو سے روایت کیا ہے، جیسا کہ ابو داود کی روایت[1]منقولہ میں اس کی تصریح موجود ہے اور عمرو نے اپنے باپ شعیب سے سنا ہے اور شعیب کو بھی اپنے داد ا عبد اللہ بن عمرو سے سماع حاصل ہے خلاصہ میں ہے۔ قال الحافظ ابو بکر بن زیاد صح سماع عمر ومن ابیہ وصح سماع شعیب من جدہ عبد اللہ بن عمر وقال البخاری سمع شعیب من جد ہ عبد اللہ بن عمرو۔ یعنی حافظ ابو بکر بن زیاد نے کہا کہ عمرو کے سماع کا وجود ان کے باپ سے صحیح ہے اور شعیب کا بھی سماع ان کے داد ا عبد اللہ بن عمرو سے صحیح ہے۔ خلاصہ کے حاشیہ میں بحوالہ تہذیب لکھا ہے۔ قال الجوز جانی قلت لا حمد سمع من ابیہ شیئاً قال یقول حدثنی ابی قلت فابوہ سمع من عبد اللہ بن عمرو وقال نعم اراہ وقد سمع منہ جو زجانی نے کہا کہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے میں نے دریافت کیا کہ عمرو نے اپنے باپ سے سنا ہے؟ آپ نے کہا عمرو کہتے تھے کہ میرے باپ نے مجھ سے حدیث بیان کی ہے، پھر میں نے دریافت کیا عمرو کے باپ شعیب نے عبد اللہ بن عمرو سے سنا ہے؟ آپ نے کہا کہ ہاں۔ تخریج زیلعی(ص۳۲ج۱) میں ہے۔ قد ثبت فی الدارقطنی وغیرہ بسند صحیح سماع عمرو من ابیہ شعیب وسماع شعیب من جدہ عبد اللہ۔ دارقطنی وغیرہ میںسند صحیح سے ثابت ہے کہ عمرو نے اپنے با پ شعیب سے سنا ہے اور شعیب کو بھی اپنے دادا عبد اللہ بن عمرو سے سماع حاصل ہے۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |