اقول:ذرا غور سے کام لیا کیجئے ۔ آپ کا یہ قول آپ ہی کی تردید کر رہا ہے۔ قال: ثانیاً: ہر شخص سے بمقتضای انانیت چوک ممکن ہے الی قوالہ اعتراف کر لے اور نفسانیت کو دخل ندے الخ۔ اقول: مگر جب آپ کو اپنی غلطی پر اطلاع ہوئی تو اس کا اعتراف تو بذریعہ اشتہار کر لیا۔ جو بلاشبہ کمال کی بات ہے۔ لیکن نفسانیت کو بھی آپ نے دخل دیا، جس کی وجہ سے آپ کا کمال خاک میں مل گیا۔ ۲۴ رات والی روایت کا صحیح بخاری میں موجود ہوناآپ تسلیم کر چکے اور خاص اسی کے واسطے اعلان چھاپ کر شائع کیا۔ اور اب س تبصرۃ الانظار میں لکھتے ہیں کہ’’امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تو ۲۴ والی حدیث ہر گز نہیں لکھی۔‘‘ اگر یہ نفسانیت نہیں ہے تو کیا ہے۔؟ قال: اگر بالفرض کل نسخ صحیح بخاری میں بھی اسی طرح ہوتا الی قولہ کیونکہ اکابر محدثین کو بھی بعض اوقات یہی واقعہ پیش آیا ہے کہ بعض روایات صحیحین کی نسبت صحیحین میں ہونے سے انکار کیا ہے۔ اقول: خوب حضرت نے تو بقول ع میں تو ڈوبا ہوں ولے تجھ کو بھی لے ڈوبو نگا اپنی ڈبل غلطی میں اکابر محدثین رحمۃ اللہ علیہ کو بھی شریک کر لیا۔ جناب ! ۲۴ والی روایت اوائل صحیح بخاری میں موجود ۔ اور بخار ی کی مشہور ومتداول شروح فتح الباری، ارشاد الساری، عمدۃ القاری، تیسیر القاری وغیرہا میں اس روایت کا ذکر، اور نور الابصار کے ایک مقام میں نہیں،بلکہ متعدد مقاموں میں آپ کو یاد دلایا گیا ہے کہ یہ روایات صحیح بخاری میں موجود ہے، مگر اس پر بھی آپ نے اس روایت کا انکار ان لفظوں میں کیا ہے۔’’چوبیس روز قیام قبا کی نسبت کسی کتاب حدیث میں کوئی روایت ہر گز نہیں ہے۔‘‘اور اسی پر آپ نے بس نہیں کیا،بلکہ اس روایت کے گڑھ لینے کا مجھ پر اتہام کیا۔اب آپ ہی ایمان سے فرمائے کہ اکابر محدثین میں کس محدث نے صحیحین کی ایسی روایت کا باوجود بار بار یا ریاد دلانیں کے اس طرح انکار کیا ہے۔ اگر آپ سچے ہیں تو دو چار نہیں ایک ہی محدث کا نام لیں۔ ورنہ خدا سے ڈرنا چاہیے اور اکابر محدثین پر افترانہیں کرنا چاہیے۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |