توثیق کا تعلق ہے تو اس کے متعلق امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’کان من الحفاظ المصنفین والمخرجین الثقات‘‘[1]
لہٰذا امام دارقطنی رحمہ اللہ کا مذکور قول کہ ’’کان فیہ انحراف عن علي‘‘ ان کے شیعہ ہونے کی وجہ سے نہیں، بلکہ اہلِ سنت کے عقیدہ کے تناظر میں انھوں نے یہ کلام کیا ہے۔
رہی بات سید حمیری کا دیوان یاد کرنے کی تو اس سے بھی ان کا شیعہ ہونا لازم نہیں آتا، جب کہ وہ خود سید حمیری جیسے غالی شیعہ کی تردید ان الفاظ سے کرتے ہیں:
’’کان یسب السلف في شعرہ ویمدح علیا رضی اللّٰه عنہ ‘‘[2]
کیا شیعہ نظریات کا حامل شیخین کو سلف کے الفاظ سے تعبیر کر سکتا ہے؟ لہٰذا ان وجوہ باردہ کی بنا پر انھیں شیعہ کہنا یا تشیع کی طرف منسوب کرنا قطعاً درست نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ متعدد حضرات نے اس الزام کی جابجا تردید کی ہے۔
علامہ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ما أبعدہ من التشیع‘‘[3]
اسی طرح حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یحییٰ بن الحسین کے ترجمہ میں اس الزام کا جواب دیا ہے اور آخر میں لکھا ہے:
’’ھذا لا یثبت عن الدارقطني‘‘[4]
’’امام دارقطنی رحمہ اللہ کی طرف تشیع کی نسبت درست نہیں۔‘‘
|