اس حدیث شریف کا مفہوم یہ ہے کہ جو شخص دین میں فقاہت حاصل نہ کرے، یعنی دینِ اسلام کے قواعد اور فروع کا علم حاصل نہ کرے تو وہ خیر و بھلائی سے محروم ہے۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ کَفَضْلِيْ عَلیٰ أَدْنَاکُمْ، ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم : إِنَّ اللّٰہَ وَمَلَائِکَتَہُ وَأَھْلُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ حَتّٰی النَّمْلَۃَ فِيْ جُحْرِھَا وَحَتّٰی الْحُوْتَ لَیُصَلُّوْنَ عَلیٰ مُعَلِّمِ النَّاسِ الْخَیْرَ )) (جامع ترمذي: ۲۶۸۵)
’’عالم کو عابد پر اس طرح فضیلت حاصل ہے جس طرح مجھے تم میں سے کسی ادنیٰ شخص پر، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتے، آسمانوں اور زمین والے، حتی کہ چیونٹی اپنے بل میں اور مچھلی (پانی میں) لوگوں کو خیر و بھلائی کی تعلیم دینے والے کے لیے رحمت کی دعا کرتی رہتی ہیں۔‘‘
اسی طرح اور بھی بہت سی آیاتِ کریمہ و احادیثِ مبارکہ میں علمائے کرام کی فضیلت اور ان کے مقام و مرتبہ کی رفعت و عظمت کو بیان کیا گیا ہے، اس وقت ان کا استقصا مقصود نہیں ہے، بلکہ کتاب و سنت کی روشنی میں ان شخصیات کے مقام و مرتبہ کی سربلندی کی طرف اشارہ مطلوب ہے جو پیشِ نظر ’’مقالات‘‘ کا موضوع ہے۔ یہ ’’مقالات‘‘ اخی و حبی فی اللہ حضرت مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کے موئے قلم کا شاہکار ہیں۔ مولانا اثری حفظہ اللہ کو اللہ تعالیٰ نے تعلیم و تعلم کے ابتدائی دور ہی سے تحقیق و تنقید کا خاص ذوق عطا فرمایا ہے۔ شیکسپیئر نے کہا تھا:
’’انسان کی زندگی میں کبھی کبھار ایک ایسی لہر اٹھتی ہے، جس پر اچھل كر
|