ہے اور یہ کفر ہے۔‘‘
اس کے چند سطور بعد لکھتے ہیں:
’’ومن تعصب لواحد بعینہ من الأئمۃ دون الباقین فھو بمنزلۃ من یتعصب لواحد من الصحابۃ دون الباقین کالرافضي والناصبي والخارجي فھذہ طرق أھل البدع‘‘[1]
’’اور جو ائمہ کرام میں سے کسی ایک کی اتباع کرتا ہے تو اس کی مثال رافضیوں، ناصبیوں اور خارجیوں کی ہے جو بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اتباع تو کرتے ہیں، مگر دیگر کی پروا نہیں کرتے اور یہ طریقہ اہلِ بدعت اور خواہش پرستوں کا ہے۔‘‘
ان دو عبارتوں سے اندازہ ہو سکتا ہے، تقلیدِ شخصی کے متعلق علامہ سندھی رحمہ اللہ کے جذبات کا کیا عالم تھا۔ یہ رسالہ مع ’’الإیقاف علی سبب الاختلاف‘‘ حضرت مولانا عبدالجلیل سامرودی رحمہ اللہ کی مساعی سے مکتبہ سلفیہ دہلی سے چند سال ہوئے طبع ہو چکا ہے۔ اس کے بعد شیخ صلاح الدین مقبول نے اسے کویت سے اور طہٰ بوسریح نے بیروت سے شائع کیا ہے۔
3 فتح الغفور في وضع الأیدي علی الصدور:
نماز میں ہاتھ کہاں باندھنے چاہئیں۔ فقہائے کرام کا اس میں اختلاف ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ، امام ثوری رحمہ اللہ ناف کے نیچے باندھنا پسند کرتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ کا بھی ایک قول یہی ہے، مگر امام شافعی رحمہ اللہ (علی قول المشہور) اور امام مالک رحمہ اللہ سینے کے نیچے اور ناف کے اوپر باندھنا پسند فرماتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ
|