راضی نہ ہوں تو ان سے قتال کریں۔[1] رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو جب خیبر کا قلعہ فتح کرنے کیلئے روانہ کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ارشاد فرمایا تھا:(اُنْفُذْ عَلٰی رِسْلِکَ ، حَتّٰی تَنْزِلَ بِسَاحَتِہِمْ ، ثُمَّ ادْعُہُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ ، وَأَخْبِرْہُمْ بِمَا یَجِبُ عَلَیْہِم مِّنْ حَقِّ اللّٰہِ فِیْہِ ، فَوَاللّٰہِ لَأَنْ یَّہْدِیَ اللّٰہُ بِکَ رَجُلًا وَّاحِدًا خَیْرٌ لَّکَ مِنْ حُمُرِ النَّعَمِ) ’’ اطمینان سے جاؤ اور جلد بازی نہ کرو ، یہاں تک کہ تم ان کے علاقے میں پہنچ جاؤ ، پھر انھیں اسلام کی طرف دعوت دینا اور انھیں اللہ کے اُس حق کے بارے میں آگاہ کرنا جو ان پر اسلام میں واجب ہوتا ہے۔اللہ کی قسم ! اگر اللہ تعالی تمھارے ذریعے ایک آدمی کو بھی ہدایت دے دے تو یہ تمھارے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔‘‘[2] یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قتال مقصود بالذات نہیں ہے۔بلکہ مقصود بالذات دعوتِ اسلام کو پیش کرنا ہے۔ 3۔ جو لوگ یہ دعوی کرتے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلایا گیا وہ تاریخی حقائق سے ناواقف ہیں۔کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے پورے مکی دور میں اسلحہ نہیں اٹھایا اور نہ ہی اپنے مخالفین کے خلاف تلوار کو اٹھایا۔بلکہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو ہی بد ترین ظلم وستم کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔اِس دوران یہ سب حضرات صبر کرتے اور مصیبتیں برداشت کرتے رہے۔ان کی دعوت صرف اور صرف کلمۂ حق کہنے تک ہی محدود رہی اور اس میں تلوار اور اسلحے کا کوئی عمل دخل نہ تھا۔مکہ مکرمہ اور اس کے گردو نواح میں جو حضرات مشرف بہ اسلام ہوئے انھیں اس کیلئے تلوار کی نوک پر مجبور نہیں کیا گیا تھا بلکہ وہ اپنی خوشی کے ساتھ اور دین ِ اسلام کی حقانیت کو دلوں سے تسلیم کرنے کے بعد خود بخود ہی اسلام میں داخل ہوئے۔ پھر یہی دعوت ’یثرب ‘ تک جا پہنچی ، جہاں سے بہت سارے لوگوں نے خود ہی مکہ مکرمہ آکر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست ِ مبارک پر بیعت کی تھی۔تو کیا انھیں بھی تلوار کے ذریعے لایا گیا تھا ؟ ہرگز نہیں۔اس لئے یہ دعوی ہی سرے سے غلط ہے کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا۔اور حقیقت یہ ہے کہ مدینہ منورہ میں قائم ہونے والی مملکت دنیا کی واحد اسلامی مملکت ہے جو بغیر اسلحہ اٹھائے اور بغیر کسی کا خون بہائے قائم ہوئی۔یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ دین اسلام دین رحمت ہے۔اور دنیا بھر کو امن وسلامتی کا پیغام دیتا ہے۔ 4۔یہ ایک حقیقت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں ۲۷ جنگیں ہوئیں ، جن میں سے ۹ جنگوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم |