قرآن مجید میں موسیقی کے حرام ہونے کے دلائل پہلی آیت: اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَھْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ یَتَّخِذَھَا ھُزُوًا اُولٰٓئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ ٭ وَ اِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِ اٰیٰتُنَا وَلّٰی مُسْتَکْبِرًا کَاَنْ لَّمْ یَسْمَعْھَا کَاَنَّ فِیْٓ اُذُنَیْہِ وَقْرًا فَبَشِّرْہُ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ﴾ ’’ اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو اللہ سے غافل کرنے والی بات خرید لیتا ہے تاکہ بغیر علم کے اللہ کے بندوں کو اس کی راہ سے بھٹکائے اور اس راہ کا مذاق اڑائے۔ایسے ہی لوگوں کیلئے رسوا کن عذاب ہے۔اور جب اس کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو مارے تکبر کے اس طرح منہ پھیر لیتا ہے کہ گویا اس نے انھیں سنا ہی نہیں ، گویا کہ اس کے دونوں کان بہرے ہیں۔لہذا آپ اسے دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجئے۔‘‘[1] ان آیات میں ان لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے جو ’اللہ سے غافل کرنے والی بات ‘ کو اِس لیے خرید لیتے ہیں کہ وہ لوگوں کو اللہ کے دین سے دور رکھیں اور دین ِ الٰہی کا مذاق اڑائیں ، تو اِن جیسے لوگوں کو اللہ تعالی نے توہین آمیز عذاب کی وعید سنائی ہے۔ آیت کریمہ میں ﴿ لَہْوَ الْحَدِیْثِ﴾ ’’ اللہ سے غافل کرنے والی بات ‘‘سے مراد گانا بجانااور موسیقی ہے۔متعدد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کی یہی تفسیر کی ہے۔ 1۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جوکہ اولیں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ، علماء صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور فتوی دینے والے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک جلیل القدر صحابی تھے ، ان سے جب اِس آیت کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا:(اَلْغِنَائُ وَاللّٰہِ الَّذِیْ لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ)یُرَدِّدُہَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ’’ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں ! اس سے مراد گانا ہے۔‘‘[2] انھوں نے تین مرتبہ اسی طرح کہا۔ 2٭ ترجمان القرآن عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ جن کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی تھی کہ(اَللّٰہُمَّ عَلِّمْہُ التَّأْوِیْلَ وَفَقِّہْہُ فِی الدِّیْنِ)’’ اے اللہ ! اسے قرآن کی تفسیر کا علم دے اور اسے دین کی سمجھ نصیب فرما۔‘‘[3] وہ بھی اس آیت کے بارے میں یہی کہتے ہیں کہ ﴿ لَہْوَ الْحَدِیْثِ ﴾ سے مراد گانے گانا اور ان کا سننا ہے۔ 3۔ حضرت جابر بن عبد اللہ الأنصاری رضی اللہ عنہ نے بھی﴿ لَہْوَ الْحَدِیْثِ ﴾کی تفسیر یہی کی ہے کہ اس سے مراد گانے گانا اور ان |