Maktaba Wahhabi

461 - 492
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:یا رسول اللہ ! وہ دو کام کیا ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(اَلَّذِیْ یَتَخَلّٰی فِی طَرِیْقِ النَّاسِ أَوْ فِی ظِلِّہِمْ) ’’ لوگوں کے راستوں پر پیشاپ پاخانہ کرنا یا ان کی وہ سایہ دار جگہ جہاں وہ آرام کرتے ہیں اس پر قضائے حاجت کرنا۔ ‘‘[1] 3۔ سرکاری محکموں میں کام کرنے والے حضرات عام لوگوں کے مختلف کاموں کو آسان سے آسان تر کرنے کی بجائے ان میں رکاوٹ بنتے ہیں یا انھیں خواہ مخواہ لیٹ کرتے ہیں اور انھیں اِدھر اُدھر رسوا کرتے ہیں۔جو کام چند منٹوں میں ہو سکتا ہے اس پر کئی کئی گھنٹے لگا دیتے ہیں۔اور جو کام چند گھنٹوں میں ہو سکتا ہے اسے وہ کئی کئی دن تک گھسیٹتے ہیں۔اور جو کام دو چار دنوں میں مکمل ہو سکتاہے اسے وہ مہینوں میں مکمل کرتے ہیں۔اِس سے یقینا عام لوگوں کو بے جا طور پر ضرر پہنچتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ عام مسلمانوں کو ضرر پہنچانے سے مکمل طور پر بچنا چاہئے۔کیونکہ سچا مسلمان تو ہوتا ہی وہ ہے جس کی زبان اور اس کے ہاتھ سے دیگر مسلمان محفوظ رہیں۔اللہ تعالی ہم سب کو اس کی توفیق دے۔ دوسرا خطبہ محترم حضرات ! آخر میں ہم ایک ایسے کام کا ذکر کرتے ہیں کہ جس سے اپنے آپ کو اور دوسروں کو بیک وقت ضرر پہنچتا ہے۔اور وہ ہے سگریٹ نوشی۔ سگریٹ نوشی ایسا مرض ہے کہ ہمارے معاشرے میں بری طرح سے پھیلا ہوا ہے۔اور باوجود اِس کے کہ خود سگریٹ نوشی کرنے والے بھی مانتے ہیں کہ اس سے انھیں اور جن کو ان کی سگریٹ کا دھواں جاتا ہے ، سب کو ضرر پہنچتا ہے ، پھر بھی وہ سگریٹ نوشی کو پوری ڈھٹائی سے جاری رکھنے پر بضد ہیں۔جبکہ سگریٹ نوشی قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح طور پر حرام ہے۔ سب سے پہلے یہی حدیث جو آج ہمارے خطبۂ جمعہ کا موضوع ہے یعنی(لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ)، اِس سے پتہ چلتا ہے کہ اپنے آپ کو اور دوسروں کو ضرر پہنچانا حرام ہے۔ اِس کے علاوہ قرآن وحدیث کے دیگر دلائل بھی ہم اختصار کے ساتھ پیش خدمت کرتے ہیں۔ (۱)اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿وَیُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثَ ﴾ ’’ اور وہ(محمد صلی اللہ علیہ وسلم)پاکیزہ چیزوں کو حلال بتاتے ہیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں۔‘‘[2]
Flag Counter