Maktaba Wahhabi

451 - 492
1۔ جنت کا داخلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو اسی خصلت کے نتیجے میں جنت کی خوشخبری دی۔جیسا کہ مسند احمد میں یزید بن اسد القسری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا:’’ کیا تم جنت کو پسند کرتے ہو ؟ ‘‘ انھوں نے کہا:جی ہاں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(فَأَحِبَّ لِأَخِیْکَ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِکَ)’’ تب تم اپنے بھائی کیلئے اسی چیز کو پسند کیا کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو۔‘‘[1] 2۔ جہنم سے دوری عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (مَنْ أَحَبَّ أَن یُّزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ وَیَدْخُلَ الْجَنَّۃَ فَلْتُدْرِکْہُ مَنِیَّتُہُ وَہُوَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ ، وَیَأْتِی إِلَی النَّاسِ الَّذِیْ یُحِبُّ أَن یُّؤْتٰی إِلَیْہِ) ’’ جو شخص یہ پسند کرتا ہو کہ اسے جہنم کی آگ سے دور رکھا جائے اور اسے جنت میں داخل کردیا جائے تو اس کی موت اِس حالت میں آنی چاہئے کہ وہ اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور وہ لوگوں سے ایسا سلوک کرتا ہو جو ان کی طرف سے اپنے لئے پسند کرتا ہو۔‘‘[2] یعنی وہ لوگوں کی طرف سے یہ پسند کرتا ہے کہ اس سے اچھا سلوک کیا جائے اور اسے کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے۔اسی طرح اسے خود بھی لوگوں کیلئے بھی یہ بات پسند کرنی چاہئے کہ وہ ان سے اچھا سلوک کرے اور انھیں کسی طرح سے نقصان نہ پہنچائے۔ 2۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہر مسلمان کو دوسرے مسلمان کا خیر خواہ ہونا چاہئے۔اور جب وہ ہر مسلمان کا خیر خواہ ہوگا تو وہ یقینا کسی کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔ حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (بَایَعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلٰی إِقَامِ الصَّلاَۃِ وَإِیْتَائِ الزَّکَاۃِ وَالنُّصْحِ لِکُلِّ مُسْلِمٍ) ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی کہ نماز ہمیشہ پڑھتا رہونگا ، زکاۃ دیتا رہونگا اور ہر مسلمان کیلئے خیر خواہی کرونگا۔‘‘[3] 3۔ تیسری بات یہ ہے کہ سچا مسلمان توہوتا ہی وہ ہے جس کے ہاتھوں اور اس کی زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ
Flag Counter