Maktaba Wahhabi

409 - 492
(إِنَّ الرَّجُلَ لَیَنْصَرِفُ وَمَا کُتِبَ لَہُ إِلَّا عُشْرُ صَلَاتِہِ ، تُسْعُہَا ، ثُمُنُہَا ، سُبُعُہَا ، سُدُسُہَا ، خُمُسُہَا ، رُبْعُہَا ، ثُلُثُہَا ، نِصْفُہَا) ’’ ایک آدمی نماز سے سلام پھیرتا ہے اور اس کیلئے اس کی نماز کا دسواں حصہ لکھا جاتا ہے ، نواں حصہ ، آٹھواں حصہ ، ساتواں حصہ ، چھٹا حصہ ، پانچواں حصہ ، چوتھا حصہ ، تیسرا حصہ ، آدھا حصہ۔‘‘[1] بھلے لوگو ! ذرا سوچو اِس کی وجہ کیا ہے ؟ اس کی کئی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ نماز کا اجر وثواب نمازی کے دل میں پائے جانے والے خشوع وخضوع کے مطابق ہوتا ہے۔کسی کے دل میں خشوع وخضوع کم تو کسی کے دل میں زیادہ ہوتا ہے۔تو اسی لحاظ سے اجروثواب میں بھی کمی بیشی ہوتی ہے۔ اسی طرح اس کی ایک اور مثال تلاوت ِ قرآن ِ مجید ہے جو کئی لوگ کرتے ہیں ، مگر سب کا ثواب ایک جیسا نہیں ہوتا۔اس کی بھی کئی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ کوئی شخص صرف قرآنی الفاظ کو اپنی زبان سے دہراتا ہے اور کوئی اس کے ساتھ ساتھ دل میں اس کے معانی پر غور وفکر اور اس کے مطالب میں تدبربھی کرتا ہے۔لہذا دونوں کے اجر وثواب میں جو تفاضل ہے وہ دل کی حالت پر مبنی ہے کہ اس میں کتنا تدبر پایا جاتا ہے ! پھر نتیجے کے لحاظ سے بھی تفاضل پایا جاتا ہے۔یعنی تدبر اور غور وفکر کے ساتھ تلاوت کرنے والے شخص کا دل بھی متاثر ہوتا ہے جبکہ صرف الفاظ کی تلاوت کرنے والے شخص کا دل اس کی تاثیر سے عاری رہتا ہے۔ اسی طرح تمام نیک اعمال کی قبولیت اور عدم قبولیت میں اور ان کے اجر وثواب کی کمی بیشی میں اخلاص نیت کا اہم کردار ہے جوکہ دل کا عمل ہے۔اگر دل میں نیت خالص ہو اور محض اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرنا مقصود ہو تو عمل اللہ تعالی کے ہاں قابل قبول ہوتا ہے اور اس کا اجرو ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔لیکن اگر دل میں ریاکاری اور تعریف سننے کی خواہش ہو تو اللہ تعالی اس عمل کو رد کردیتا ہے۔اور اگر اللہ کی رضا بھی مقصود ہو اور دنیاوی مقاصد میں سے کوئی ایک مقصد بھی دل میں ہو تو اس عمل کے اجرو ثواب میں یقینی طور پر کمی واقع ہوتی ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اعمال کا تفاضل دلوں میں پائے جانے والے قصد وارادہ کی بناء پر ہوتا ہے۔اِس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دلوں کی اصلاح کس قدر ضروری ہے۔ لوگوں میں سب سے افضل کون ہے ؟ کسی شخص کو سب سے بہتر قرار دینے کیلئے آج کل لوگوں کے ہاں جو معیار ہے وہ خالصتًا دنیاوی ہے۔چنانچہ جس کے پاس مال ودولت کے انبار ہوں ، جس کی جائیداد پھیلی ہوئی ہو ، جس کا بنک بیلنس بہت زیادہ ہو ، جس کے
Flag Counter