Maktaba Wahhabi

387 - 492
﴿ وَلَہُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْہِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ ﴾ ’’ اور عورتوں کے(شوہروں پر)عرفِ عام کے مطابق حقوق ہیں جس طرح شوہروں کے ان پر ہیں۔اور مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے۔‘‘[1] اس آیت سے معلوم ہوا کہ خاوند اوربیوی دونوں ہی کے ایک دوسرے پر حقوق ہیں جن کا ادا کرنا ضروری ہے۔اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی خطبۂ حجۃ الوداع میں فرمایا تھا:(أَلاَ إِنَّ لَکُمْ عَلٰی نِسَائِکُمْ حَقًّا ، وَلِنِسَائِکُمْ عَلَیْکُمْ حَقًّا) ’’ خبردار ! بے شک تمھاری بیویوں پر تمھارا حق ہے اور تم پر تمھاری بیویوں کا حق ہے۔‘‘[2] خاوند بیوی اگر ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کرتے رہیں تو یقینی طور پر ان کی ازدواجی زندگی انتہائی اچھے انداز سے گذر سکتی ہے۔ لیکن ہم اپنے معاشرے میں دیکھتے ہیں کہ بعض لوگ اِس عظیم رشتہ کو باوجود اس کے عظیم فوائد کے اسے قائم رکھنے میں کامیاب نہیں ہوتے۔اور طلاق کے واقعات ہیں کہ رفتہ رفتہ بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔بسا اوقات معمولی معمولی باتوں پر نوبت طلاق تک جا پہنچتی ہے۔اور ہنستا بستا گھر برباد ہو جاتا ہے۔ آئیے سب سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آخر طلاق کے اسباب کیا ہیں ؟ اور کیوں اِس طرح کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں ؟ صرف اسباب ہی نہیں بلکہ یہ بھی معلوم کریں کہ شریعت میں ان اسباب کا حل کیا ہے اور وہ کونسے امور ہیں کہ اگر ان کا لحاظ کیا جائے تو طلاق کے بڑھتے ہوئے واقعات رک سکتے ہیں ! طلاق کے اسباب اور ان کا حل: ویسے تو طلاق کے اسباب بہت زیادہ ہیں لیکن ہم یہاں چند اہم اسباب کا تذکرہ کرکے ان کا حل بھی بتائیں گے تاکہ ایسے اسباب پیدا ہی نہ ہوں جن کے نتیجے میں زوجین کے درمیان علیحدگی ہو۔ 1۔ گناہ اور برائیاں پہلا سبب زوجین کی بے راہ روی اور ان کا گناہوں اور برائیوں میں لت پت ہونا ہے جن کی نحوست سے ان کے ما بین محبت اور الفت کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔پھر ناچاقی ، نفرت اور عداوت شروع ہو جاتی ہے۔اور آخر کار نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ خاوند اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا ہے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے:
Flag Counter