17۔چرب لسانی منافقوں کی ایک اور نشانی یہ ہے کہ وہ بہت ہی میٹھی میٹھی باتیں اور انتہائی لچھے دار گفتگو کرتے ہیں ، لیکن ان کے دلوں میں وہ نہیں ہوتا جو ان کی زبانوں پر ہوتا ہے۔اللہ تعالی سورۃ المنافقون کے شروع میں فرماتا ہے: ﴿وَاِِذَا رَاَیْتَہُمْ تُعْجِبُکَ اَجْسَامُہُمْ وَاِِنْ یَّقُوْلُوْا تَسْمَعْ لِقَوْلِہِمْ کَاَنَّہُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَۃٌ ﴾ ’’ اگر آپ انھیں دیکھیں تو ان کے جسم آپ کو بھلے لگیں اور اگر وہ بات کریں توآپ ان کی بات سنتے ہی رہ جائیں۔گویا وہ دیواروں کے ساتھ لگی ہوئی لکڑیاں ہیں۔‘‘[1] اسی طرح مدینہ منورہ کے ارد گرد بسنے والے بعض منافقوں کے بارے میں اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿ سَیَقُوْلُ لَکَ الْمُخَلَّفُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ شَغَلَتْنَآ اَمْوَالُنَا وَاَہْلُوْنَا فَاسْتَغْفِرْ لَنَا یَقُوْلُوْنَ بِاَلْسِنَتِہِمْ مَّا لَیْسَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ ﴾ ’’ دیہاتیوں میں سے جو لوگ(فتح مکہ سے)پیچھے رہ گئے تھے وہ اب آپ سے کہیں گے کہ ہمارے اموال اور گھر والوں نے ہمیں مشغول رکھا تھا ، لہذا ہمارے لئے بخشش کی دعا کیجئے۔یہ اپنی زبانوں سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتی۔‘‘[2] سامعین کرام ! ہم نے منافقوں کی متعدد نشانیاں قرآن وحدیث کی روشنی میں ذکر کی ہیں۔مقصد یہ ہے کہ اگر ہمارے اندر بھی یہ نشانیاں پائی جاتی ہوں تو ہم اپنی اصلاح کریں اور ان سے بچنے کی کوشش کریں۔ اللہ تعالی ہم سب کو اِس کی توفیق دے۔ دوسرا خطبہ معزز سامعین ! پہلے خطبۂ جمعہ میں ہم نے منافقوں کی زیادہ تر نشانیاں قرآن مجید سے ذکر کی ہیں۔آئیے اب وہ نشانیاں بھی معلوم کرلیں جنھیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر منافقوں کی علامات قرار دیا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ﴿ آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ:إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ ، وَإِذَا ائْتُمِنَ خَانَ ﴾ ’’ منافق کی نشانیاں تین ہیں:وہ جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے ، جب وعدہ کرتا ہے تو اس کی خلاف ورزی کرتا ہے اور جب اسے امانت سونپی جاتی ہے تو اس میں خیانت کرتا ہے۔‘‘ [3] |