Maktaba Wahhabi

367 - 492
ان کے متعلق آگاہ کردیا ہے تاکہ وہ نفاق اور منافقوں سے بچے رہیں۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ایک مکمل سورت ان کے متعلق نازل کردی جس کانام ہے سورۃ المنافقون۔اسی سورت میں اللہ تعالی نے منافقوں کو مومنوں کا اصل دشمن قرار دیا اور فرمایا: ﴿ ہُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْہُمْ ﴾ ’’یہی دشمن ہیں ، ان سے ہوشیار رہئے۔‘‘[1] اس کے علاوہ اس نے سورۂ بقرۃ کے شروع میں لوگوں کے تین گروہ یعنی مومنین ، کفار اور منافقین کا تذکرہ کیا ہے۔ مومنوں کا تذکرہ چار آیتوں میں اور کافروں کا دو آیتوں میں کیا۔جبکہ منافقوں کا تذکرہ پورے ایک رکوع میں میں کیا جس میں تیرہ آیات ہیں۔ بھلے لوگو ! ذرا سوچو اللہ تعالی نے ایسا کیوں کیا ؟ اس نے ایسا اس لئے کیا کہ منافقوں کی تعداد بہت زیادہ تھی اور لوگوں میں ان کے نفاق کے پھیلنے کا شدید اندیشہ تھا اور وہ اسلام اور مسلمانوں کیلئے ایک عظیم فتنہ ثابت ہوسکتے تھے۔اس لئے اس نے ان کے متعلق تفصیل سے آگاہ کردیا۔ اور اگر ہم تاریخِ اسلام کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ان منافقوں کی دسیسہ کاریوں کی وجہ سے مسلمانوں کو بڑے بڑے مصائب جھیلنا پڑے ، ان کی سازشوں کی وجہ سے مسلمانوں کو متعدد مرتبہ شدید نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔ کیونکہ یہ لوگ اسلام کے سخت ترین دشمن ہونے کے باوجود مسلمان کہلائے جاتے تھے اور اسلام کے مددگار و حامی سمجھے جاتے تھے لیکن انھوں نے اسلام اور مسلمانوں سے اپنی دشمنی اور بغض کی بناء پر مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقعہ بھی ضائع نہیں کیا۔یہ لوگ ہر دور میں اپنی چالوں اور سازشوں کے ذریعے میں عالم اسلام میں فتنے بپا کرتے رہے ہیں۔اور اب بھی کر رہے ہیں۔کفی اللّٰه المسلمین شرہم۔اللہ تعالی مسلمانوں کو ان کے شر سے محفوظ رکھے۔ منافق کی نشانیاں سامعین کرام ! ویسے تو منافق کی نشانیاں بہت زیادہ ہیں ، لیکن ہم یہاں چند اہم نشانیاں ذکر کرتے ہیں۔ 1۔جھوٹ بولنا منافقوں کی بہت بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ ہمیشہ جھوٹ بولتے ہیں اور ان کی زبان پر سچ کم ہی آتا ہے۔ان کے جھوٹا ہونے کی شہادت خود اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں متعدد مرتبہ دی ہے۔
Flag Counter